حضرت صدیقِ اکبر کی افضلیت اور خلفائے اربعہ کی ترتیب رضی اللہ عنھم اجمعین

حضرت صدیقِ اکبر کی افضلیت اور خلفائے اربعہ کی ترتیب رضی اللہ عنھم اجمعین

کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں خلفائے اربعہ کی افضلیت کی ترتیب کیا ہے نیز صحابہ کرام میں سب سے افضل حضرتِ صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ ہیں یا حضرت علی رضی اللہ عنہ؟ اورجو حضرت مولی علی رضی اللہ عنہ کو افضل کہے، اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب: بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

صحابہ کرام، تابعینِ عظام اور اکابرین وعلماءِ اسلام کا اس بات پر اجماع ہے، کہ انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے بعد تمام انسانوں میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ افضل ہیں، اور یہی عقیدہ مسلکِ حق اہلسنت و جماعت کا ہے اور اس اجماعی عقیدے کا جو انکار کرے وہ ضرور گمراہ و بد مذہب ہے۔ اور یہ عقیدہ احادیثِ طیبہ وآثارِصحابہ و اقوال ائمہ سے ثابت ہے۔

اَہلِ سُنت وجماعت کا خلفائے اربعہ کی ترتیب کے بارے میں یہ نظریہ ہے کہ حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کے بعد جنابِ حضرتِ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ، پھرسیدناعثمان غنی رضی اللہ عنہ پھر سیدنا علی المرتضی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم افضل ہیں۔

بخاری شریف میں ہےحضرت علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صاحبزادے محمدبن حنفیہ کابیان ہے:

”قلت لابی ای الناس خیربعدالنبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم؟ قال : ابوبکرقلت ثم من؟ قال: عمر“

ترجمہ: میں نے اپنے والدحضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھاکہ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بعدتمام لوگوں میں سب سے افضل کون ہے؟توحضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیاکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سب سےافضل ہیں۔میں نے کہاپھرکون افضل ہیں؟ توآپ نے جواب دیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ افضل ہیں۔ (صحیح البخاری،باب فضل ابی بکر،جلد01،صفحہ518،مطبوعہ کراچی)

کنزالعمال میں ہےحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:

”ما طلعت الشمس ولاغربت علی احدبعدالنبیین والمرسلین أفضل من أبی بکر“

ترجمہ:کسی بھی ایسے شخص پرآفتاب طلوع وغروب نہیں ہوا، جوابوبکر سےافضل ہوسوائے انبیاءو مرسلین کے۔(کنزالعمال،رقم الحدیث32619 ،جلد11،صفحہ254، دارالکتب العلمیہ ، بیروت )

الکامل فی ضعفاء الرجال لابن عدی میں ہےرسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

”ابوبکرخیرالناس الاان یکون نبی“

ترجمہ:ابوبکرسب لوگوں سے افضل ہیں،سوائے نبی کے۔(الکامل فی ضعفاء الرجال لابن عدی،رقم الحدیث 2 141، جلد06، صفحہ484، دارالکتب العلمیہ،بیروت)

المعجم الاوسط میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

”ان روح القدس جبریل اخبرنی ان خیرأمتک بعدک أبوبکر“

ترجمہ:بیشک روح القدس جبریل امین علیہ السلام نے مجھے خبردی کہ آپ کے بعدآپ کی امت میں سب سے بہترابوبکرہیں۔(المعجم الاوسط، رقم الحدیث6448،جلد05، صفحہ18، دارالکتب العلمیہ،بیروت)

حضرت مولیٰ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوصدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ عنہ پرفضیلت دینے والے شخص کے گمراہ ہونے کے بارے میں ردالمختار مع در مختار میں ہے

”ان کان یفضل علیاکرم اللہ تعالی وجھہ علیھمافھومبتدع“

ترجمہ:اگرکوئی شخص حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کوحضرت ابوبکراورحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہماپرفضیلت دے ، وہ بدعتی ہے ۔(ردالمحتارمع درمختار، جلد06،صفحہ363،مطبوعہ کوئٹہ)

فتاوی رضویہ میں اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت مولاناشاہ امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

”جو حضرات شیخین رضی اللہ تعالیٰ عنہماکو مَعاذَ اللہ بُرا کہے، کافر ہے،اور اگر مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو صدیقِ اکبر اور عمرِ فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اَفْضل بتائے تو کافر نہ ہوگا مگر گُمراہ ہے۔“(فتاوی رضویہ، ج14، ص251/252، رضا فائونڈیشن لاہور)

بخاری شریف میں ہے:

”قال کنا نخیر بین الناس فی زمان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ،فنخیر ابا بکر ثم عمر بن الخطاب ثم عثمان بن عفان“

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانے میں آپس میں فضیلت دیتےتھے،تو ہم سب سے افضل ابو بکر صدیق،پھر عمر بن خطاب ،پھر عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو فضیلت دیا کرتےتھے۔ (صحیح البخاری، باب فضل ابی بکربعدالنبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم، جلد01،صفحہ516،مطبوعہ کراچی)

المعجم الکبیر میں ہے:

حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہے

”کنانقول ورسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم حی افضل ھذہ الامة بعدنبیھاصلی اللہ تعالی علیہ وسلم ابوبکروعمروعثمان ویسمع ذلک رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فلاینکرہ“

ترجمہ:ہم رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ظاہری حیات مبارکہ میں کہاکرتے تھے کہ نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بعداس امت میں حضرت ابوبکر ، پھرحضرت عمر ، پھرحضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین افضل ہیں، پس یہ بات رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سنتےاورآپ انکار نہ فرماتے۔ (المعجم الکبیر،رقم الحدیث13132، جلد12،صفحہ221، داراحیاء التراث العربی،بیروت)

شرح فقہ اکبر میں سراج الاُمہ کشف الغمہ امام ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتےہیں:

”افضل النا س بعد رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ ثم عمر بن الخطاب ثم عثمان بن عفان ثم علی بن ابی طالب رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین“

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بعدتمام لوگوں میں ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ، پھرعمربن خطاب، پھرعثمان بن عفان، پھرعلی بن ابی طالب رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین افضل ہیں۔(شرح فقہ اکبر، صفحہ61،مطبوعہ کراچی)

ارشاد الساری میں حضرت امام احمدبن محمد خطیب قسطلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتےہیں:

”الافضل بعدالانبیاء علیھم الصلوة والسلام ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ وقداطبق السلف علی انہ افضل الامة ۔حکی الشافعی وغیرہ اجماع الصحابة والتابعین علی ذلک“

ترجمہ:انبیائے کرام علیہم الصلوة والسلام کے بعدابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ افضل ہیں اورسلف نے ان کے افضل الامت ہونے پراتفاق کیا۔امام شافعی وغیرہ نے اس مسئلہ پر صحابہ اورتابعین کااجماع نقل کیا۔ (ارشادالساری ،باب فضل ابی بکر بعدالنبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم، جلد08، صفحہ147، دارالکتب العلمیہ،بیروت)

فتاوی رضویہ سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

’’اہل سنت وجماعت نصرہم اللہ تعالی کا اجماع ہے کہ مرسلین ملائکۃ ورسل وانبیائے بشر صلوات اللہ تعالی وتسلیماتہ علیہم کے بعد حضرات خلفائے اربعہ رضوان اللہ تعالی علیہم تمام مخلوق ِالہٰی سے افضل ہیں ، تمام امم اولین وآخرین میں کوئی شخص ان کی بزرگی وعظمت وعزت ووجاہت وقبول وکرامت وقرب وولایت کو نہیں پہنچتا۔ {وَ اَنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ} فضل اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے جسے چاہے عطا فرمائے ، اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔پھر ان میں باہم ترتیب یوں ہے کہ سب سے افضل صدیق اکبر، پھر فاروق اعظم ،پھر عثمان غنی، پھر مولی علی صلی اللہ تعالی علی سیدھم، ومولاھم وآلہ وعلیھم وبارک وسلم۔“(فتاوی رضویۃ، ج28، ص478، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

بہارِ شریعت میں صدر شریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

”بعد انبیا و مرسلین، تمام مخلوقاتِ الٰہی انس و جن و مَلک سے افضل صدیق اکبر ہیں ، پھر عمر فاروقِ اعظم، پھر عثمٰن غنی، پھر مولیٰ علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہم۔“

(بہار شریعت، ج1، ص241، امامت کا بیان،مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ و رسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ

بابر عطاری مدنی اسلام آباد

16جمادی الاولی1445/ 30نومبر2023

اپنا تبصرہ بھیجیں