امام کابیٹھ کرتراویح پڑھانا

امام کابیٹھ کرتراویح پڑھانا

سوال:کیاامام طبیعت ٹھیک نہ ہوتوبیٹھ کرتراویح پڑھاسکتاہے؟

User ID: چشتی برادر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اگرامام کی طبیعت خراب تھی اوراس نے بیٹھ کرتراویح پڑھائی تواگررکوع و سجدہ کیساتھ نماز پڑھائی تومقتدیوں کی نمازہوگئی اوراگراس نےکرسی پربیٹھ کراشاروں سےنمازپڑھائی توقیام پرقادرمقتدیوں کی نمازنہ ہوئی۔نیزاگراتنی طبیعت خراب نہیں تھی کہ قیام ساقط ہوتاتورکوع وسجدہ کیساتھ نمازپڑھنے کی صورت میں نمازتوہوگئی لیکن ایساکرنامکروہ تنزیہی تھانیزاس صورت میں اگراس نےاشاروں سےنمازپڑھائی تواسکی اپنی بھی ادانہ ہوئی۔تنویرالابصارمیں ہے:صح اقتداء۔۔۔قائم بقاعد۔۔۔۔ومؤمی بمثلہ۔ترجمہ:کھڑے ہوکرنمازپڑھنے والا بیٹھ کرنمازپڑھنے والے کی اقتداکرسکتاہے اور اشارے سے نمازپڑھنے والے کے پیچھے اسکے جیسے کی جائز ہے۔(حاشیہ طحطاوی علی الدر،کتاب الصلوۃ،ج2، ص291-293،دار

الکتب العلمیہ)اسکے تحت طحطاوی میں ہے:قولہ:(یرکع ویسجد)قید بماذکر،لانہ لواومابھمااوباحدھمالا یصح۔ ترجمہ:بیٹھ کرنمازپڑھانے والے کیلئے رکوع وسجودکی قیدہے اگراس نے ان دونوں یاکسی ایک کواشارے سے کیاتومقتدیوں کی نمازنہیں ہوگی۔(ایضا)شامی میں ہے:(وتكره قاعدا)أي تنزيها۔ترجمہ:تراویح بیٹھ کرپڑھنامکروہ تنزیہی ہے۔(فتاوی شامی،کتاب الصلوۃ،باب الوتروالوافل،ج2، ص48،بیروت)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

تیموراحمدصدیقی

16رمضان المبارک 1445ھ/27مارچ 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں