جمعہ کی رکعات

جمعہ کی رکعات

سوال:نمازجمعہ کی رکعات چودہ ہیں یہ کہاں سے ثابت ہے؟

User ID: Anonymous

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

نمازجمعہ کے دوفرضوں سے پہلے اوربعد میں چارچارسنتِ مؤکدہ ہیں اوراسکے بعد دوسنت غیرمؤکدہ ہیں یہ سب احادیث سے ثابت ہیں،اسکےبعددونفل ہیں جنہیں پڑھنانہ پڑھنامباح ہے۔ مسلم شریف میں ہے: قال رسول اللهﷺ:إذا صلى أحدكم الجمعة فليصل بعدها أربعا ۔ترجمہ:تم میں سے جوکوئی جمعہ پڑھے تواسکے بعد چاررکعات پڑھے۔ (مسلم،کتاب الجمعۃ،باب الصلاۃ بعد الجمعۃ،ج3،ص16،حدیث:881،ترکیا)مصنف عبد الرزاق میں ہے:أن ابن مسعود كان يصلي قبل الجمعة أربع ركعات، وبعدها أربع ركعات، قال أبو إسحاق: وكان علي يصلي بعد الجمعة ست ركعات وبه يأخذ عبد الرزاق۔ترجمہ:حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ جمعہ سے پہلے اوربعد چاررکعات پڑھتے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ جمعہ کے بعد چھ رکعات پڑھتے۔(مصنف عبد الرزاق،کتاب الجمعۃ،باب الصلاۃ قبل الجمعۃ وبعدھا،ج3، ص246،حدیث:5524،المجلس العلمی)مرقاۃ میں ہے: وهذا يؤيد قول أبي يوسف: أن سنة الجمعة ست وإن كان يقول مع غيره: إن تقديم الأربع أولى، وذلك لأن الأربع سنة بلا خلاف في المذهب۔ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کاچھ رکعات پڑھناامام ابویوسف رحمہ اللہ کے جمعہ کے بعد کی چھ سنتیں کے قول کی تائیدکرتاہے لیکن آپ فرماتے ہیں چارپہلے پڑھنابہترہے کہ انکےسنت ہونے میں اختلاف نہیں۔(مرقاۃ،کتاب الصلوۃ،ج3،ص900، حدیث:1187، دارالفکر) طحاوی شریف میں امام ابویوسف کافرمان ہے:احب الی ان یبدابالاربع ثم یثنی بالرکعتین لانہ ھوابعد من ان یکون قد صلی بعد المجعۃ مثلھاعلی ماقدنھی عنہ۔ترجمہ:مجھےپسند ہےکہ دو سے پہلے چارپڑھوں کہ جمعہ کے فرضوں کے بعد اسی کی مثل پڑھنے سے ممانعت ہے۔(شرح معانی الاثار،کتاب الصلوۃ،ج1،ص337،حدیث:1980،عالم الکتب)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

تیموراحمدصدیقی

26شعبان المعظم 1445ھ/07مارچ 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں