کیا سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے افضل ہیں؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کیا سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے افضل ہیں؟

الجواب بعون الملک الوھاب اللہم ھدایة الحق و الصواب

اہلسنت کا اس بات پر اجماع ہے کہ تمام انبیاء و مرسلین و حضور خاتم النبیین صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد امام العاشقین و الصادقین جناب سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ تمام مخلوق سے افضل ہیں یہی تمام صحابہ کرام و تابعین عظام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کا عقیدہ ہے۔ اس عقیدے پر بکثرت احادیث مبارکہ، آثار صحابہ و اقوال ائمہ موجود ہیں۔ اور جو شخص کسی صحابی یا مولا علی کرم ﷲ وجہہٗ الکریم کو سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ سے افضل مانے ایسا شخص بدعتی اور اہلسنت سے خارج ہے۔

عن أبي الدرداء قال: رأٰني رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم   وأنا أمشي بین یدي أبي بکر، قال: ’’لِمَ تمشي أمام من ہو خیر منک؟ إن أبابکر خیر من طلعت علیہ الشمس وغربت۔‘‘

’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: مجھے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم  نے دیکھا اس حال میں کہ میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے آگے چل رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس کے آگے کیوں چل رہا ہے جو تم سے بہتر ہے؟ (اس کے بعد فرمایا) جتنے لوگوں پر سورج طلوع ہوتا ہے ان تمام میں حضرت ابوبکر سب سے افضل ہیں۔(کنزالعمال، ج:11،ص:254 دارالکتب العلمیہ بیروت)

حضرت سیدنا سلمہ بن اکوع رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ میں نے نبیٔ کریم رؤفٌ و رَّحیم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ “ابوبکر خیر الناس الا ان یکون نبی” یعنی نبی کے علاوہ تمام لوگوں میں سب سے افضل ابوبکر ہیں ۔‘‘

( تاریخ مدینۃ دمشق، ج30، ص212)

حضرت سیدنا اسعد بن زرارہ رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبیٔ اکرم ، نورمجسم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور پھر توجہ فرمائی تو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ نظر نہ آئے تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کا نام لے کر دو بار پکارا پھرارشاد فرمایا : “ان روح القدس جبریل اخبرنی ان خیر امتك بعدك ابوبكر” بیشک روح القدس جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام نے تھوڑی دیر پہلے مجھے خبر دی کہ آپ کے بعد آپ کی امت میں سب سے بہتر ابوبکر صدیق ہیں. (المعجم الاوسط، رقم الحدیث : 6448، ج5، ص19)

سیدنا عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں: أبوبکر سیدنا وخیرنا وأحبنا إلی رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم یعنی حضرت سیدنا ابوبکرصدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہمارے سردار ہیں ، ہم میں سب سےبہتر اور رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے نزدیک ہم میں سب سے زیادہ محبوب ہیں ۔‘‘

(سنن الترمذی، کتاب المناقب ، مناقب ابی بکر الصدیق ، الحدیث :  ۳۶۷۶، ج۵، ص۳۷۲)

حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ کے صاحبزادے محمد بن حنفیہ رضی اللّٰہ عنہ فرماتے ہیں: قُلْتُ لِابِي : ايُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُوْلِ ﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ؟ قَالَ : ابُوْ بَکْرٍ، قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ : ثُمَّ عُمَرُ. وَخَشِيْتُ أَنْ يَقُوْلَ عُثْمَانُ، قُلْتُ : ثُمَّ انْتَ؟ قَالَ : مَا انَا إِلَّا رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ. یعنی  میں نے اپنے والد گرامی یعنی حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کَرَّمَ اللہ  تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے پوچھا:’’نبیٔ کریم، رؤف رَّحیم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےبعد سب سے افضل کون ہے؟‘‘ارشاد فرمایا : ’’ابوبکر‘‘میں نے کہا : ’’پھر کون؟‘‘ فرمایا : ’’عمر‘‘۔مجھے خدشہ ہوا کہ اگر میں نے دوبارہ پوچھا کہ’’پھر کون؟‘‘ توشاید آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ حضرت سیدنا عثمان غنی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کا نام لے لیں گے، اس لیے میں نے فورا کہا : ’’حضرت سیدناعمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کے بعد تو آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہی سب سے افضل ہیں؟ ارشادفرمایا: ’’میں تو ایک عام سا آدمی ہوں۔‘‘

(صحیح البخاری، کتاب  فضائل اصحاب النبی، رقم الحدیث :3671، ج2، ص 522)

اسی طرح امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب’’فضائل الصحابۃ میں رویت کرتے ہیں

’’خطبنا عليؓ علٰی ھذا المنبر، فحمد اللّٰہَ وذکرہٗ ماشاء اللّٰہ أن یذکرہٗ۔ فقال: ’’إن خیرالناس بعد رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم  أبوبکر” یعنی حضرت علی المرتضی کرم ﷲ وجہہٗ ایک دن خطبہ کے لیے منبر پر تشریف لائے اور ﷲ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ: بے شک لوگوں میں سے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کی ذاتِ گرامی ہے۔‘‘

(فضائل الصحابۃ، ج:۱، ص:355، رقم الحدیث: 484)

حضرت سیدنا امام اعظم نعمان بن ثابت رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: “افضل الناس بعد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ابوبکر الصدیق رضی اللّٰہ عنہ ثم عمر بن الخطاب ثم عثمان بن عفان ثم علی بن ابی طالب رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین” یعنی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد تمام لوگوں سے افضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ ہیں، پھر عمر بن خطاب، پھر عثمان بن عفان ذوالنورین، پھر علی ابن ابی طالب رِضْوَانُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن ہیں ۔‘‘  (الفقہ الاکبر، ص8، مطبوعہ حیدرآباد دکن)

علامہ ابن حجر عسقلانی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:  ’’اِنَّ الْإِجْمَاعَ اِنْعَقَدَ بَيْنَ أَهْلِ السُّنُّةِ اَنَّ تَرْتِيْبَهُمْ فِيْ الْفَضْلِ كَتَرْتِيْبِهِمْ فِي الْخِلَافَةِ رَضِيَ اللہ عَنْهُمْ أَجْمَعِيْن” یعنی اہل سنت وجماعت کے درمیان اس بات پر اجماع ہے کہ خلفاء راشدین میں فضیلت اسی ترتیب سے ہے جس ترتیب سے خلافت ہے(یعنی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ سب سے افضل ہیں کہ وہ سب سے پہلے خلیفہ ہیں اس کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق، اس کے بعد حضرت سیدنا عثمان غنی، اس کے بعد حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم)

(فتح الباری، کتاب فضائل اصحاب النبی، رقم الحدیث 3678، ج7، ص29)

اعلیٰ حضرت ، عظیم البرکت، مجدد دین وملت ، پروانۂ شمع رسالت، حضرت علامہ مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن ارشاد فرماتے ہیں: ’’میں کہتا ہوں اور تحقیق یہ ہے کہ تمام اجلہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان مراتب ولایت میں اور خلق سے فنا اور حق میں بقاء کے مرتبہ میں اپنے ماسوا تمام اکابر اولیاء عظام سے وہ جو بھی ہوں افضل ہیں اور ان کی شان ارفع و اعلی ہے ا س سے کہ وہ اپنے اعمال سے غیر اللہ کا قصد کریں، لیکن مدارج متفاوت ہیں اور مراتب ترتیب کے ساتھ ہیں اور کوئی شے کسی شے سے کم ہے اور کوئی فضل کسی فضل کے اوپر ہے اور صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا مقام وہاں ہے جہاں نہایتیں ختم اور غایتیں منقطع ہوگئیں ، اس لیے کہ صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ امام القوم سیدی محی الدین ابن عربی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی تصریح کے مطابق پیشواؤں کے پیشوا اور تمام کے لگام تھامنے والے اور ان کا مقام صدیقیت سے بلند اور تشریع نبوت سے کمتر ہے اور ان کے درمیان اور ان کے مولائے اکرم مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے درمیان کوئی نہیں ۔‘‘ (فتاوی رضویہ، ج28، ص683)

ردالمحتار میں ہے کہ “ان کان یفضل علیا کرم الله تعالیٰ وجھه علیھما فھو مبتدع” یعنی اگر کوئی شخص حضرت علی کرم ﷲ وجہہٗ الکریم کو شیخین کریمین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق اور حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللّٰہ عنھما پر فضیلت دے، وہ بدعتی ہے۔

(ردالمحتار مع در مختار، ج 06، ص363 مطبوعہ کوئٹہ)

اسی طرح مجمع الانھر میں ہے  “الرافضی ان فضل علیا فھو مبتدع وان انکر خلافۃ الصدیق فھو کافر” یعنی رافضی اگر شیخین کریمین پر فضیلت دے تو بدعتی ہے اور اگر خلافتِ صدیق کا منکر ہو تو کافر ہے۔

(مجمع الانہر شرح ملتقی الابحر کتاب الصلٰوۃ فصل الجماعۃ سنۃ موکدۃ داراحیاء التراث العربی بیروت 1/ 108)

کتبہ:- محمد عمیر علی حسینی مدنی غفر لہ

اپنا تبصرہ بھیجیں