جو بد عقیدہ غیر سنی ہو اس کو سلام کرنا، اس سے نکاح کرنا، اس کی نماز جنازہ پڑھنا، اس کے پیچھے نماز پڑھنا

علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین کی بارگاہ میں عرض ہے کہ قرآن وحدیث سے ثابت کریں کہ جو بد عقیدہ غیر سنی ہو اس کو سلام کرنا، اس سے نکاح کرنا، اس کی نماز جنازہ پڑھنا، اس کے پیچھے نماز پڑھنا سب ناجائز ہے۔

جواب: الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔

اللہ پاک پارہ 07 سورۃ الانعام آیت نمبر 68 ارشاد فرماتا ہے:

” وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ ” ۔

ترجمہ کنزُالعِرفان:  اور اگر شیطان تمہیں بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔

تفسیر احمدی مطبوعہ بمبئی صفحہ 387 پر ہے: ” ان القوم الظٰلمین یعم المبتدع و الفاسق و الکافر و القعود مع کلھم  ممتنع “. یعنی ظالم لوگ بد مذھب، فاسق اور کافر ہیں، اور ان سب کے پاس بیٹھنا منع ہے۔

ایک اور جگہ پارہ 12، سورہ ھود آیت نمبر 113 میں ارشاد فرماتا ہے:

” وَ لَا تَرْكَنُوْۤا اِلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُۙ-وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِیَآءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ “.

ترجمہ کنز العرفان: اور ظالموں کی طرف نہ جھکو ورنہ تمہیں آگ چھوئے گی اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی حمایتی نہیں پھر تمہاری مدد نہیں کی جائے گی۔

اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے: ” اس سے معلوم ہوا کہ خدا کے نافرمانوں کے ساتھ یعنی کافروں، بے دینوں، گمراہوں اور ظالموں کے ساتھ بلاضرورت میل جول ،رسم و راہ، قلبی میلان اور محبت، ان کی ہاں میں ہاں ملانا اور ان کی خوشامد میں رہنا ممنوع ہے۔

اسی طرح احادیثِ مبارکہ میں بھی بد مذہبوں سے سلام کرنے، ان سے گفتگو کرنے، ان کے ساتھ کھانے پینے، اٹھنے بیٹھنے، نکاح کرنے سے بچنے اور ان کے ساتھ سختی کرنے کا حکم دیا گیا ہے،  بدمذہبوں کو سب آدمیوں اور سب جانوروں سے بدتر بلکہ دوزخ کے کتے تک کہا گیا ہے اور ان کی تعظیم کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔

(01) اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے : ’’ جو کسی بد مذہب کو سلام کرے یا اُس سے بَکُشادہ پیشانی ملے یا ایسی بات کے ساتھ اُس سے پیش آئے جس میں اُس کا دل خوش ہو، اس نے اس چیز کی تحقیر کی جو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے محمد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر اُتاری ۔ ‘‘ (تاریخ بغداد، جلد 10، صفحہ 262، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت )

(02) حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” لا تجالسوھم، ولا تشاربوھم، ولا تؤاکلوھم ولا تناکحوھم “.

یعنی بدمذہبوں کے پاس نہ بیٹھو، ان کے ساتھ پانی نہ پیو، نہ کھانا کھاؤ، ان سے شادی بیاہ نہ کرو۔

( الضعفاء الکبیر للعقیلی حدیث 153،  جلد 01 صفحہ 126، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت).

(03) ابو نعیم حلیہ میں انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” اھل البدع شرالخلق والخلیقۃ “.

ترجمہ: بدمذہب لوگ سب آدمیوں سے بدتر اور سب جانوروں سے بدتر ہیں۔

( حلیۃ الاولیا جلد 08، صفحہ 291، مطبوعہ دارالکتاب العربی بیروت )

علامہ مناوی نے تیسیر میں فرمایا: ” الخلق الناس والخلیقۃ البھائم “. ہعنی خلق سے مراد لوگ اور خلیقہ سے مراد جانور ہیں۔ ( التیسیر شرح الجامع الصغیر جلد 01، صفحہ 383، مطبوعہ مکتبہ امام شافعی الریاض سعودیہ )

(04) ابو حازم خزاعی اپنے جزءِ حدیث میں حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” اصحاب البدع کلاب اھل النار “۔

ترجمہ: بدمذہبی والے جہنمیوں کے کتے ہیں۔

( کنز العمال، حدیث 1094، جلد 01، صفحہ 218، مطبوعہ موسسۃ الرسالۃ بیروت )

(05) اسی طرح یہ حدیث ” فیض القدیر شرح جامع الصغیر ” جلد 01، صفحہ 528، مطبوعہ دارالمعرفۃ بیروت میں بھی موجود ہے۔

(06) ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ” اھل البدع کلاب اھل النار “.

ترجمہ:  ” بد مذہب لوگ دوزخیوں کے کتے ہیں “.

( کنزا لعمال بحوالہ قط فی الافراد عن ابی امامہ حدیث 1125،  جلد 01، صفحہ 223، مطبوعہ  موسسۃ الرسالۃ بیروت )۔

میرے آقا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن ان احادیث کے پیشِ نظر فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں: ” جو عورت کسی بدمذہب کی جورو ( یعنی بیوی ) بنی وہ ایسی ہی ہے جیسے کسی کتے کے تصرف میں آئی “.

( فتاویٰ رضویہ جلد 11، صفحہ 401، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )

(07) کنز العمال میں ہے: ” عن أنس رضی ﷲ عنہ قال: ” قال رسول اللہ صلى الله عليه وسلم: إذا رأيتم صاحب بدعة فاكفهروا في وجهه، فإن الله يبغض كل مبتدع… الخ “

ترجمہ: حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب کسی بدعتی ( بد مذھب ) کو دیکھو تو اس کے ساتھ سختی کرو، اس لئے کہ اللہ پاک ہر بدعتی کو دشمن رکھتا ہے۔

( کنز العمال جلد 01، صفحہ 388، مطبوعہ مؤسسۃ الرسالہ بیروت-لبنان )

(08) عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَةٍ فَقَدْ أَعَانَ عَلَى هَدْمِ الْإِسْلَامِ “

ترجمہ: حضرت ابراھیم بن میسرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

” جس نے کسی بد مذہب کی توقیر کی اس نے اسلام کے ڈھانے میں مدد کی “۔

( شعب الایمان، جلد 12، صفحہ 57،  مطبوعہ مکتبۃ الرشد )

 (09) اسی طرح یہ حدیث ” اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط لِلطَّبَرانِیّ، جلد 07، صفحہ 37، مطبوعہ دار الحرمین – القاھرہ ” میں بھی موجود ہے۔

(10) كتاب الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ میں ہے: عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ الله صلّى الله عليه وسلم قال: « لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَلَدِهِ وَ وَالِدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ » . ( الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ، جلد 02، صفحہ 44، مطبوعہ دارالفیحاء-عمان )  صفحہ 56 پر ہے:

” فَالصَّادِقُ فِي حُبِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَظْهَرُ عَلَامَةُ ذَلِكَ عَلَيْهِ “. صفحہ 62 پر ہے: ” وَمُجَانَبَةُ مَنْ خَالَفَ سُنَّتَهُ وَابْتَدَعَ فِي دِينِه “.

یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم میں سے کوئی مسلمان نہ ہو گا جب تک میں اس کی اولاد اور ماں باپ اور سب آدمیوں سے زیادہ محبوب نہ ہوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں سچا وہ ہے، جس پر محبت کی علامتیں ظاہر ہوں۔ ان علامتوں میں سے ایک یہ ہے کہ مخالفوں اور بدعتیوں ( بد مذھبوں ) سے دوری اختیار کرے۔

تلک عشرۃ کاملۃ وللہ الحمد ( یہ مکمل دس حدیثیں ہیں اور تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ).

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ الکریم اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

                           کتبہ

سگِ عطار محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

اپنا تبصرہ بھیجیں