گاؤں میں جمعہ کے بعد ظہر کی نماز

سوال:جس گاؤں میں دوسال پہلے جمعہ کے بعد ظہرنہیں ہوتی تھی اسکے بعدجمعہ کے بعدظہربھی باجماعت اداکرنے لگے اب لوگوں کے مابین اختلاف ہورہاہے کہ جمعہ کے بعدظہرجماعت کے ساتھ نہیں پڑھاجائے گا کچھ کاکہناہے پڑھاجائے گاتویہ ظہرکی جماعت واجب ہے کہ نہیں؟

User ID: Muhammad Nadeem

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

1)وہ جگہ جہاں متعددکوچے بازارہوں اسکے متعلق دیہات گنے جاتے ہوں اس میں کوئی حاکم ہوکہ مظلوم کوانصاف دلاسکے تویہ شرعامصر(شہر)ہے یہاں جمعہ فرض اورظہرکی جماعت ناجائزہے۔

2)اگراس گاؤں کے مسلمان عاقل بالغ مقیم تندرست افراداتنے ہیں کہ اسکی سب سے بڑی مسجد میں نمازپڑھیں توسمانہ سکیں تو یہاں جمعہ درست ہے کہ امام ابویوسف علیہ الرحمہ کی اسی روایتِ نادرہ پرفتوی ہے۔لہذاظہرکی جماعت واجب نہیں۔ہاں خواص جوتصحیح نیت کی رعایت کرسکتے ہوں انھیں جواحتیاظی ظہرکاحکم ہے وہ بھی منفردابغیرجماعت کے ہے۔

3)جہاں گاؤں کی مذکورہ تعریفات صادق نہیں آتیں وہاں جمعہ جائزہی نہیں ظہرکی نمازفرض اوراسکی جماعت واجب ہے۔

درمختارمیں ہے: (المصر وهو ما لا يسع أكبر مساجده أهله المكلفين بها) وعليه فتوى أكثر الفقهاء مجتبى لظهور التواني في الأحكام وظاهر المذهب أنه كل موضع له أمير وقاض يقدر على إقامة الحدود۔(شامی،کتاب الصلوۃ،ج2،ص138،بیروت) شامی میں ہے:(صلاة العيد في القرى تكره تحريما)ومثلہ الجمعۃ۔(شامی،کتاب العیدین،ج2،ص167،بیروت)

فتاوی بحرالعلوم میں فتاوی رضویہ کایہ خلاصہ بیان ہوا :[دوسری طرح کی]بستیوں میں جمعہ پڑھنے والے خواص بعدجمعہ چاررکعت ظہراحتیاطی اس نیت سے اداکریں کہ جوآخری ظہرمجھے ملی اورمیں نے اب تک ادانہ کی ہے پڑھ رہاہوں،یہ نمازمنفردابلاجماعت پڑھی جائے گی اورعوام کواسکی خبرنہ کی جائے گی۔(فتاوی بحرالعلوم،کتاب الصلوۃ،ج1،ص506،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

تیموراحمدصدیقی

01رجب المرجب 1445ھ/13جنوری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں