ودی اور مذی کو کھرچ کر پاک کرنا

ودی اور مذی کو کھرچ کر پاک کرنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا منی کی طرح ودی اور مذی کو بھی کھرچ کر کپڑا پاک کیا جاسکتا ہے؟

User ID:اظہر حسین

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارےمیں حکم شرع یہ ہے کہ مذی یا ودی کو کھرچ کر پاک نہیں کیا جا سکتا۔ کھرچ کر پاک کرنے کی اجازت صرف منی کے لئے ہے اور وہ بھی اس صورت میں ہے کہ جب منی خشک ہواور کپڑے یابدن کی اس جگہ پرپہلے سے پیشاب وغیرہ نجاست نہ لگی ہواور اگر منی تَر ہو یا اس مقام پرپہلے سے پیشاب وغیرہ نجاست لگی ہو یاوہ منی نہ ہو، بلکہ مذی یا ودی ہو، تو اسے شریعت مطہرہ کے بیان کردہ طریقوں میں سے کسی طریقہ کار کے مطابق پاک کرنا ہو گا۔ اور اس کا ایک طریقہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جو جگہ ناپاک ہوئی،اس پرنل کھول کر اتنی دیر پانی سے دھویا جائےکہ نجاست کا اثر زائل ہونے کا یقین یا ظنِ غالب(غالب گمان) ہوجائے،تو وہ پاک ہو جائے گی۔ در مختار میں ہے” (ويطهر مني) أي: محله (يابس بفرك۔۔۔إن طهر رأس حشفة) “ترجمہ:خشک منی کو رگڑنے سے وہ جگہ پاک ہو جائے گی بشرطیکہ حشفہ کا کنارہ پاک ہو۔

(الدر المختار،جلد 1،صفحہ 312،دار الفکر،بیروت)

رد المحتار میں ہے: ” أن طهارة الثوب بالفرك إنما هو في المني لا في غيره بحر“ترجمہ: رگڑنے سے کپڑے پاک ہونے کاحکم صرف منی میں ہی ہے ،اس کے علاوہ نجاستوں کے لیے یہ حکم نہیں ہے،بحر۔

(رد المحتار علی الدر المختار،جلد 1،صفحہ 313،دار الفکر،بیروت)

بہار شریعت میں ہے” پیشاب کر کے طہارت نہ کی پانی سے نہ ڈھیلے سے اور منی اس جگہ پر گزری جہاں پیشاب لگا ہوا ہے، تو یہ مَلنے سے پاک نہ ہو گی بلکہ دھونا ضروری ہے اوراگر طہارت کر چکا تھا یا منی جست کرکے نکلی کہ اس موضعِ نجاست پر نہ گزری تو مَلنے سے پاک ہو جائے گی۔۔۔ اگر منی کپڑے میں لگی ہے اور اب تک تر ہے، تو دھونے سے پاک ہو گا مَلنا کافی نہیں۔

(بہار شریعت،جلد 1،حصہ 2،صفحہ 401،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

2رجب المرجب 1444ھ/ 15جنوری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں