ڈکار مارنے کا حکم

ڈکار مارنے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ڈکار لینے کا کیا حکم ہے؟

User ID:ارسلان عباس

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ زور سے ڈکار مارنا ناپسندیدہ عمل ہے کہ لوگ اس سے گھن کھاتے ہیں حتی الامکان اس کی آواز پست کرنے کی کوشش کی جائے حدیث پاک میں ڈکار مارنے کی مذمت بھی آئی ہے جامع ترمذی میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے پاس ڈکار لیا تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: كُفَّ عَنَّا جُشَاءَكَ فَإِنَّ أَكْثَرَهُمْ شِبَعًا فِي الدُّنْيَا أَطْوَلُهُمْ جُوعًا يَوْمَ القِيَامَةِ ترجمہ:اپنی ڈکار کو ہم سے دور رکھو ، کیونکہ اس دنیا میں جو لوگ زیادہ سیر ہوتے ہیں وہ قیامت کے دن زیادہ لمبی بھوک والے ہونگے ۔

( سنن الترمذي : 2478 ، صفة القيامة – سنن ابن ماجة : 3350 ، الأطعمة )

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

23جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 6جنوری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں