مسجد کی توسیع کے بعد دوسری منزل میں نماز

مسجدکے چھوٹےہونے کیوجہ سے دوسری منزل بنوائی ہے اب کیادوسری منزل پرپہلی منزل کے بیت الخلاکے اوپروالی جگہ کومسجد میں شامل کرسکتے ہیں جبکہ بیت الخلاکی چھت اورمسجد کی چھت کے درمیان میں گیپ ہے؟نیزاس صورت میں محراب کی ایک طرف مقتدیوں کی جانب زیادہ ہوجائے گی۔

User ID: Md Faizuddin Misbahi

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

مسجد کی دوسری منزل بنوانےمیں پہلی منزل کے بیت الخلاکی چھت کوشامل کرنے میں کوئی حرج نہیں اوراس گیپ کوختم کرکے متصل بھی کیاجاسکتاہے ایسی صورت میں اگرچہ نیچے کے محراب سے نمازی کسی طرف زیادہ ہوجائیں کوئی حرج نہیں وہ اپنی عمارت کے درمیان سے صف بنائیں گے۔ تاہم پہلی منزل پرہی جماعت ہوگی جب یہ منزل نمازیوں سے بھرجائے تو اب بقیہ نمازی دوسری منزل پرجاکرنماز میں شامل ہوسکتے ہیں کہ دوسری منزل مسجد کی چھت کے حکم میں ہے جس پر بلاوجہ جانامکروہ وممنوع ہے۔

فتاوی رضویہ میں ہے: اگر وہ دکانیں متعلق مسجد اور اس پر وقف ہیں اور مسلمانوں نے ان کی سقف کو داخل کرلیا تو وہ سقف بھی مسجد ہوگئیولایضرکون الحوانیت تحتہ لکونھا وقفا علیہ وجاز اخذ ملک الناس کرھا بالقیمۃ عند ضیق المسجد فکیف بما ھو وقف علیہ ۱؎کما فی ردالمحتار۔ مسجد کے نیچے دکانوں کا ہونا مضر نہیں کیونکہ وہ مسجد پر وقف ہیں، اگر مسجد تنگ ہوتو لوگوں کی مملوکہ جگہ قیمت کے بدلے جبراً لے کر مسجد میں توسیع کرنا جائز ہے تو جو مسجد پر وقف ہو اس کو شامل مسجد کرنا کیونکر جائز نہ ہوگا۔۔۔خود محراب کے سامنے کھڑا ہو اور صف پوری ہوکر ایک جانب بڑھ جائے تو مکروہ اور خلاف سنت ہے۔۔۔مگر یہ معلوم رہے کہ مسجد کی چھت پر بلاضرورت جانا منع ہے اگر تنگی کے سبب کہ نیچے کا درجہ بھر گیا اوپر نماز پڑھیں جائز ہے اور بلاضرورت مثلاً گرمی کی وجہ سے پڑھنے کی اجازت نہیں۔(فتاوی رضویہ،کتاب الوقف،ج16،ص439،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

تیموراحمدصدیقی

27جمادی الثانی 1445ھ/11جنوری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں