انکارِ نکاح سے طلاق نہیں ہوتی

سوال:شرعی نکاح کے پانچ سال بعد لڑکانکاح کاانکارکردے توطلاق ہوگئی یانہیں اوراس بات پرلڑے کے عدالت میں مقدمہ چلایاہواہے کہ میرانکاح نہیں ہوا؟

User ID: Raja Chishti

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اگرنکاح نہیں ہواتھاتویہ لڑکاپانچ سال ساتھ کیوں رہتارہانیزشرعی نکاح کے بعدصرف نکاح کاانکارکرنے سے طلاق نہیں ہوتی جب تک کہ وہ یسے الفاظ نہ کہے جن سے طلاق واقع ہو۔اب انکارکرنے کیوجہ سے اوراس سے بھی بڑھ کرجھوٹا مقدمہ کرنے کی وجہ سے سخت گناہگار ہے اس پر واجب ہے کہ یاتوزوجہ کے حقوق نفقہ وسکنی وغیرہ اداکرے ورنہ جائزوجہ ہو تواسے چھوڑدے۔

فتاوی رضویہ میں ہے: سائل مظہر کہ شخص مذکور نے انگریزی کچہری میں کسی مصلحت سے ایسا اظہار حلفی دیا پس صورت مستفسرہ میں وُہ شخص جھوٹے حلف کا گنہگار ہوا، توبہ استغفار کرے، باقی نہ نکاح گیانہ کفارہ آیا، نہ اولاد اس کے لئے ترکہ سے محروم ہوئی۔۔۔کیونکہ یہ اظہار ہے اور وُہ بھی حلف کے ساتھ ہے بلکہ خود لفظ بھی انشاء کا احتمال نہیں رکھتا، جیسا کہ مخفی نہیں، اس کے برخلاف اگر کوئی کہے کہ”تُومیری بیوی نہیں ہے تو یہ بالاجماع طلاق نہیں(باوجود یکہ یہ انشاء ہے)۔

عالمگیری میں ہے:ان قال لم اتزوجک ونوی الطلاق لایقع الطلاق بالاجماع کذافی البدائع۔اگرخاوند کہے”میں نے تجھ سے نکاح نہیں کیا” تو بالاجماع طلاق کی نیت کے باوجود طلاق نہ ہوگی۔(فتاوی رضویہ،کتاب الطلاق،ج12،ص603،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

تیموراحمدصدیقی

29جمادی الثانی 1445ھ/12جنوری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں