نماز میں لحن جلی کرنے والے کو امام بنانا

نماز میں لحن جلی کرنے والے کو امام بنانا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ امام صاحب نماز میں لحن جلی کرتے ہیں کہ حروف کو دیگر حروف سے بدل دیتے ہیں ان کے پیچھے نماز ہونے یا نہ ہونے میں لوگوں کا اختلاف ہے ۔ رہنمائی فرمائیں ۔

User ID:محمد کاشف

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ قرآن پاک میں لحن جلی حرام ہے اور نماز میں ایسی لحن جلی کرنے والے کی اقتداء جائز نہیں ۔ قرآن پاک میں اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿ وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا﴾ترجمہ کنز الایمان:اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔ اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں ہے:’’رعایتِ وقوف اور ادائے مخارج کے ساتھ اور حروف کو مخارج کے ساتھ تا بہ امکان صحیح ادا کرنا نماز میں فرض ہے ۔‘‘

(خزائن العرفان ،پارہ29،سورہ مزمل،آیت4)

فتاوی ہندیہ میں ہے : ’’اللحن حرام بلا خلاف ‘‘ترجمہ:لحن (قرآن پاک میں غلطی)بالاتفاق حرام ہے۔

(فتاوی ھندیہ،جلد5،صفحہ317،بیروت)

امام اہلِ سنت اعلی حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ سے نماز میں لحن جلی کرنے والے امام کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے جواباً تحریر فرمایا:اُسے امام بنانا ہرگز جائز نہیں اورنماز اس کے پیچھے نادرست ہے کہ اگر وہ شخص ح کے ادا پر بالفعل قادر ہے اور باوجود اس کے اپنی بے خیالی یا بے پروائی سے کلمات مذکورہ میں ھ پڑھتا ہے ۔تو خود اس کی نماز فاسد وباطل ،اوروں کی اسکے پیچھے کیا ہوسکے،اور اگر بالفعل ح پر قادر نہیں اور سیکھنے پر جان لڑاکر کوشش نہ کی تو بھی خود اس کی نماز محض اکارت ، اور اس کے پیچھےہر شخص کی باطل، اور اگر ایک ناکافی زمانہ تک کوشش کر چکا پھر چھوڑ دی جب بھی خود اس کی نماز پڑھی بے پڑھی سب ایک سی ، اور اُس کے صدقے میں سب کی گئی، اور اگر برابر حد درجہ کی کوشش کئے جاتا ہے مگر کسی طرح ح نہیں نکلتی تو اُس کاحکم مثل اُمّی کے ہے کہ اگر کسی صحیح پڑھنے والے کے پیچھے نماز مل سکے اور اقتداء نہ کرے بلکہ تنہا پڑھے تو بھی اسکی نماز باطل ، پھر امام ہونا تو دوسرا درجہ ہے۔

(فتاوی رضویہ، جلد6، صفحہ253-254، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

25رجب المرجب 1445ھ/ 6فروری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں