صحابہ کرام کے درمیان ہوئے اختلاف میں عوام کا بحث و مباحثہ کرنا

صحابہ کرام کے درمیان ہوئے اختلاف میں عوام کا بحث و مباحثہ کرنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ سیدنا مولی علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان جو اختلافات ہوئے ان میں عوام الناس بحث و مباحثہ کرتے ہیں اس کا کیا حکم ہے ؟

User ID:محمد جواد عطاری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مابین جو اختلافات ہوئے ان میں باہم تقابل کرنا جائز نہیں سخت حرام ہے وہ سب ہمارے سروں کے تاج ہیں ایسی ابحاث میں پڑھنا ہی جائز نہیں ۔ صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں : صحابۂ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کے باہم جو واقعات ہوئے، ان میں پڑنا حرام، حرام، سخت حرام ہے، مسلمانوں کو تو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ سب حضرات آقائے دو عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے جاں نثار اور سچے غلام ہیں ۔ تمام صحابۂ کرام اعلیٰ و ادنیٰ (اور ان میں ادنیٰ کوئی نہیں ) سب جنتی ہیں ، وہ جہنم کی بِھنک نہ سنیں گے اور ہمیشہ اپنی من مانتی مرادوں میں رہیں گے، محشر کی وہ بڑی گھبراہٹ انھیں غمگین نہ کرے گی، فرشتے ان کا استقبال کریں گے کہ یہ ہے وہ دن جس کا تم سے وعدہ تھا، یہ سب مضمون قرآنِ عظیم کا ارشاد ہے۔

(بہار شریعت ،جلد 1،حصہ 1، صفحہ 256،مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

4شعبان المعظم 1445ھ/ 15فروری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں