پوری رات مسجد کے مائیک پر شبینہ

پوری رات مسجد کے مائیک پر شبینہ

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہمارے علاقے میں رات بھر مسجد کے مائیک پر قرآن پاک پڑھا جاتا ہے جسے شبینہ کہتے ہیں جس کی آواز پورے محلے کو سنائی دیتی ہے اس کا کیا حکم ہے؟

User ID:علی بھائی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ مروجہ طریقے پر جو شبینہ پڑھا جاتا ہے یہ طریقہ درست بھی نہیں کیونکہ اس طرح مائیک پر تلاوت قرآن پاک کرنا کہ نمازیوں ،یا سونے والوں ،کو تکلیف پہنچے یا گھروں میں آواز جائے یا لوگ کا م کاج میں مصروف ہوں کہ تلاوت نہ سن سکیں وغیرہ وغیرہ تو یہ طریقہ درست نہیں ۔ سیدی امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:قرآن عظیم کی تلاوت آواز سے کرنا بہتر ہے مگر نہ اتنی آواز سے کہ اپنے آپ کو تکلیف یا کسی نمازی یا ذاکر کے کام میں خلل ہو یا کسی جائز نیند سونے والےکی نیند میں خلل آئے یا کسی بیمار کو تکلیف پہنچے یا بازار یا سرایا عام سڑک ہو یا لوگ اپنے کام کاج میں مشغول ہیں اور کوئی سننے کے لئے حاضر نہ رہے گا ان صورتوں میں آہستہ ہی پڑھنے کا حکم ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد23،صفحہ383،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

بہار شریعت میں ہے: شبینہ کہ ایک رات کی تراویح میں پورا قرآن پڑھا جاتا ہے، جس طرح آج کل رواج ہے کہ کوئی بیٹھا باتیں کر رہا ہے، کچھ لوگ لیٹے ہیں ، کچھ لوگ چائے پینے میں مشغول ہیں ، کچھ لوگ مسجد کے باہرحقہ نوشی کر رہے ہیں اور جب جی میں آیا ایک آدھ رکعت میں شامل بھی ہوگئے یہ ناجائز ہے۔ (بہار شریعت جلد1،حصہ4،صفحہ700 مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

2جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 16دسمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں