صبح پتہ چلے کہ عشا کے فرض نہیں ہوئے تو وتروں کی قضا

صبح پتہ چلے کہ عشا کے فرض نہیں ہوئے تو وتروں کی قضا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ عشاء کی نماز میں پانچ رکعتیں پڑھی گئیں پھر بقیہ نماز بھی پڑھ لی صبح امام صاحب نے کہ رات کو نماز نہیں ہوئی سب قضا کر لیجیے گا تو قضا کرنے میں صرف فرض پڑھے جائیں یا وتر بھی؟

User ID:آمنہ آیاز

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ آپ پر صرف فرضوں کی قضا لازم ہے وتروں کی قضا لازم نہیں کیونکہ وتر ادا ہو گئے اگرچہ عشا اور وتروں میں باہم ترتیب فرض ہے لیکن بھول کر وتر فرضوں سے پہلے پڑھ لیے یا بعد میں معلوم ہو کہ فرض نماز نہیں ہوئی تو وتر لوٹانے کی حاجت نہیں ۔فتاوی ہندیہ میں ہے : وَلَا يُقَدَّمُ الْوِتْرُ عَلَى الْعِشَاءِ لِوُجُوبِ التَّرْتِيبِ لَا لِأَنَّ وَقْتَ الْوِتْرِ لَمْ يَدْخُلْ حَتَّى لَوْ صَلَّى الْوِتْرَ قَبْلَ الْعِشَاءِ نَاسِيًا أَوْ صَلَّاهُمَا فَظَهَرَ فَسَادُ الْعِشَاءِ دُونَ الْوِتْرِ فَإِنَّهُ يَصِحُّ الْوِتْرُ وَيُعِيدُ الْعِشَاءَ وَحْدَهَا عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ – رَحِمَهُ اللَّهُ -؛ لِأَنَّ التَّرْتِيبَ يَسْقُطُ بِمِثْلِ هَذَا الْعُذْرِ. ترجمہ: اور وتر کو عشا پر مقدم نہیں کیا جائے گا ترتیب لازم ہونے کی وجہ سے نہ اس وجہ سے کہ وتر کا وقت داخل نہیں یہاں تک کہ اگر بھولے سے وتر عشا سے پہلے پڑھے یا وتر اور فرض پڑھے پھر عشا کا فاسد ہونا ظاہر ہو گیا نہ کہ وتر کا تو وتر درست ہو جائیں گے اور وہ صرف عشا کا اعادہ کرے گا امام اعظم علیہ الرحمہ کے نزدیک کیونکہ اس عذر کی وجہ سے ترتیب ساقط ہو گئ۔ (’’ الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ، کتاب الصلاۃ، الباب الأول في المواقیت، الفصل الأول، جلد1، صفحہ51،)

بہار شریعت میں ہے:اگرچہ عشا و وتر کا وقت ایک ہے، مگر باہم ان میں ترتیب فرض ہے، کہ عشا سے پہلے وتر کی نماز پڑھ لی تو ہوگی ہی نہیں ، البتہ بھول کر اگر وتر پہلے پڑھ لیے یا بعد کو معلوم ہوا کہ عشا کی نماز بے وضو پڑھی تھی اور وتر وضو کے ساتھ تو وتر ہوگئے۔

(بہار شریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ455،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

29رجب المرجب 1445ھ/ 10فروری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں