امام اعظم کی نگاہ بصیرت

امام اعظم کی نگاہ بصیرت

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا یہ بات درست ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے عظیم شاگرد امام یوسف رحمۃ اللہ علیہ کو ان کی والدہ نے کسی کام پر ڈالا تھا لیکن امام اعظم نے انہیں دینی تعلیم کی ترغیب دی۔

User ID:اظہر حسین

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

ایسا واقعہ کتب میں مذکور ہے ۔ حضرت قاضی ابویوسف یعقوب بن ابراہیم رحمۃُ اللہِ علیہ کے بارے میں منقول ہے کہ بچپن میں آپ کے سر سے والد کا سایہ اُٹھ گیا، والدہ نے گھرچلانے کے لیے انہیں ایک دھوبی کے پاس بٹھا دیا، ایک بار یہ امامِ اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ کی مجلس میں جا پہنچے، وہاں کی باتیں انہیں اس قدر پسند آئیں کہ یہ دھوبی کو چھوڑ کر وہیں بیٹھنا شروع ہوگئے۔ والدہ کو جب پتا چلتا وہ انہیں اٹھاتیں اور دھوبی کے پاس لے جاتیں، جب معاملہ بڑھا تو ان کی والدہ نے حضرتِ امامِ اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ سے کہا: اس بچےکی پرورش کرنےو الا کوئی نہیں، میں نےاسےدھوبی کے پاس بٹھایا تھا تاکہ کچھ کماکر لاسکے، مگر آپ نے اسے بگاڑ کررکھ دیا ہے۔ حضرتِ امامِ اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: اے خوش بخت! اسے علم کی دولت حاصل کرنے دے وہ دن دُور نہیں جب یہ باداموں اوردیسی گھی کا حلوہ اور عمدہ فالودہ کھائےگا۔ یہ بات سن کر امام ابو یوسف رحمۃُ اللہِ علیہ کی والدہ بہت ناراض ہوئیں، کہنے لگیں: (آپ ہم سے مذاق کرتےہیں بھلا)ہم جیسے غریب لوگ باداموں اوردیسی گھی کا حلوہ کیسے کھاسکتے ہیں؟ امام ابو یوسف رحمۃُ اللہِ علیہ استقامت کے ساتھ علمِ دین حاصل کرتے رہے، یہاں تک کہ وہ وقت آیا جب عہدۂ قضا ان کے سپرد کر دیا گیا۔ ایک دفعہ خلیفہ نے ان کی دعوت کی، دورانِ دعوت خلیفہ نے باداموں اور دیسی گھی کا حلوہ اور عمدہ فالودہ ان کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا: اے امام! یہ حلوہ کھائیے، روز روز ایسا حلوہ تیارکروانا ہمارے لئے آسان نہیں۔ یہ سُن کر امام ابو یوسف رحمۃُ اللہِ علیہ کو امامِ اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ کی بات یادآئی تووہ مسکرانے لگے، خلیفہ کے استفسار پر فرمایا: میرے استاد ِمحترم حضرتِ امام اَعظم ابوحنیفہ رحمۃُ اللہِ علیہ نے برسوں پہلے میری والدہ سے فرمایا تھا کہ تمہارا یہ بیٹا باداموں اور دیسی گھی کا حلوہ اور فالودہ کھائے گا، آج میرے استادِمحترم کا فرمان پورا ہوگیا۔ پھر انہوں نے اپنے بچپن کا سارا واقعہ خلیفہ کو سنایا تو وہ بہت متعجب ہوئے اور کہا: بے شک علم ضرور فائدہ دیتا اور دِین ودنیا میں بلندی دِلواتا ہے۔

(عیون الحکایات، الحکایۃ الثانیۃعشرۃبعدالثلاثمائۃ، صفحہ:278۔)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

29جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 12جنوری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں