کسی کا استقبال نعرہ تکبیر و نعرہ رسالت سے کرنا

کسی کا استقبال نعرہ تکبیر و نعرہ رسالت سے کرنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ نعرہ تکبیر اور نعرہ رسالت سے کسی عالم دین کا استقبال کرنا کیسا ہے ؟

User ID:ارمان رضا قادری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ محافل میں کسی صحیح العقیدہ غیر فاسق عالم کی آمد پرنعرہ تکبیر ورسالت وغیرہ بلند کرنااگرخوشی اور جو ش و جذبے کے اظہار کے طور پر ہوتو جائز ہے۔اگر کسی کا اس نعرہ سے مقصد خوشی و جوش جذبہ نہ ہو بلکہ اعلان کرنا ہو تاکہ لوگوں کو آمد کا پتہ چل جائے اور وہ اس کے لیے راستہ چھوڑ دیں ،تویہ ناجائز ہوگا۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینے میں آمد ہوئی تو انصار نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پرخوشی وجوش میں نعرہ تکبیر بلند کیا چنانچہ الطبقات الکبری میں ہے”فلما أحرقتھم الشمس رجعوا إلی بیوتھم فإذا رجل من الیھود یصیح علی أطم بأعلی صوتہ یا بنی قیلۃ ھذا صاحبکم قد جاء. فخرجوافإذا رسول اللہ وأصحابہ الثلاثۃ فسمعت الرجۃ فی بنی عمرو بن عوف والتکبیروتلبس المسلمون السلاح“ترجمہ: تو جب انصار کو سورج کی گرمی پہنچی تو وہ اپنے گھروں کو لوٹ گئے پس اسی وقت ایک یہودی نے ٹیلے پر کھڑے ہو کر بلند آواز سے پکارا کہ اے قیلہ والو!تمہارے محتر م صاحب آچکے ہیں تو وہ اپنے گھروں سے نکلے تو دیکھا کہ رسول اللہ علیہ وسلم اور ان کے تین صحابہ تشریف لاتے تھے تو بنی عمرو بن عوف میں نعرہ تکبیر کی گونج سنی گئی اور مسلمان اسلحہ پہن کر استقبال کے لئے آگئے ۔

(الطبقات الکبری،جلد1،صفحہ 180، دارا لکتب العلمیہ،بیروت)

ردالمحتار میں ہے” (قوله وحراما إلخ) الظاهر أن المراد به كراهة التحريم، لما في كراهية الفتاوى الهندية إذا فتح التاجر الثوب فسبح الله تعالى أو صلى على النبي صلى الله عليه وسلم يريد به إعلام المشتري جودة ثوبه فذلك مكروه۔۔۔ يمنع إذا قدم واحد من العظماء إلى مجلس فسبح أو صلى على النبي صلى الله عليه وسلم إعلاما بقدومه حتى يفرج له الناس أو يقوموا له يأثم. اهـ. “ترجمہ:صاحب در مختار کا حرام فرمانا،ظاہر ہے کہ اس سے مراد مکروہ تحریمی ہے۔کیونکہ فتاویٰ ہندیہ میں کراہیت کے باب میں ہے کہ جب تاجر کپڑا کھولے اور اللہ عزوجل کی تسبیح اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود اس مقصد کے لیے پڑھے کہ خریدنے والے پر کپڑے کی عمدگی ظاہر ہو تو یہ مکروہ ہے۔ منع ہے کہ جب کوئی معزز شخصیت مجلس میں آئے تو اس کے لیے تسبیح یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھا جائے تاکہ لوگوں کو اس کے آنے کی خبر ہو اور لوگ اس کے لیے راستہ چھوڑیں اور کھڑے ہوں ،تو وہ گناہگارہوگا۔

(ردالمحتار،باب صفۃ الصلوٰۃ، فروع قرأ بالفارسية أو التوراة أو الإنجيل ،جلد1،صفحہ518،دارالفکر،بیروت)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

20جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 3دسمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں