کسی کو قرض کے طور پر زکاۃ دینا

کسی کو قرض کے طور پر زکاۃ دینا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر ہم کسی کو قرض کہہ کر زکوۃ دے دیں اور وہ قرض ہی سمجھتے ہوئےبعد میں وہ رقم واپس کرے تو کیا وہ رقم لینا درست ہے؟

User ID: Hafiz Mohsin Aziz

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ زکوۃ کی نیت سے شرعی فقیر کو رقم دے دیں اور اگر قرض بھی کہہ کر دی تو زکوۃ ادا ہوجائے گی اور اب وہ رقم واپس لینا جائز نہیں کہ صدقہ واپس نہیں لیا جاتا۔مراقی الفلاح شرح متن نور الإيضاح میں ہے: لو أعطاه شيئا وسماه هبة أو قرضا ونوى به الزكاة صحت ترجمہ:اگرشرعی فقیر کوکوئی چیزدی اورا سے ھبہ یاقرض کانام دیااوراس سے زکوٰۃ کی نیت کی توزکوٰۃ اداہوگئی ۔

(مراقی الفلاح شرح متن نور الإيضاح،جلد1،صفحہ271، المكتبة العصرية،بیروت)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ:” ایک شخص نے کسی مسکین کو زکوة کی نیت سے قرض کہہ کر مال دیا تھا ،مدت دراز کے وہ شخص قرض سمجھ کر واپس دینے آیا ، اس وقت دینے والا مفلس ہوگیا تھا، ایسی صورت بھی قرض دینے والا اس مال زکوٰۃ کو کھا سکتا ہے یا کسی دوسرے کو دینا چاہیے حالانکہ اس وقت وہ خود بھی زکوۃ لینے کا مستحق ہے؟”تو اس کے جواب میں آپ علیہ الرحمۃ نے ارشاد فرمایا:”جب کہ اس نے بہ نیت زکوٰۃ یہ رقم دی تھی تو اسے واپس لینا جائز نہیں ،حدیث میں فرمایا:”ولا تعد فی صدقتک”(یعنی اوراپناصدقہ واپس نہ لے)اس پر لازم ہے کہ یہ رقم واپس کر دے ،اب اگر یہ شخص زکوٰۃ لینے کا مستحق ہے تو دوسرے کی زکوٰۃ لے سکتا ہے نہ یہ کہ جو زکوٰۃ خود دے چکا اس کو واپس لے۔

(فتاوی امجدیہ،جلد 1،حصہ 1،صفحہ 389،مکتبہ رضویہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

27جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 10جنوری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں