جمعہ کا وقت شروع ہوتے ہیں جمعہ کاخطبہ

جمعہ کا وقت شروع ہوتے ہیں جمعہ کاخطبہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ عرب امارات میں جمعہ کے دن دو اذانیں دیتے ہیں ایک ظہر کا وقت شروع ہونے سے تقریباً گھنٹہ پہلے اور دوسری جب ظہر کا وقت شروع ہوتا ہے اور ساتھ ہی خطبہ شروع کر دیتے ہیں ۔ سنتیں پڑھنا کا وقت ہی نہیں ملتا۔ ایسا صورت میں کیا کریں؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

صورتِ مسئولہ میں امام اگر جمعہ کا امام سنی صحیح العقیدہ ہے اور وہ ظہر کا وقت شروع ہوتے ہی خطبہ شروع کر دیتا ہے تو دورانِ خطبہ سنتیں نہیں پڑھی جائیں گی بلکہ جمعہ کے بعد چار سنتیں پڑھ کر پھر خطبہ سے پہلے رہ جانے والی سنتیں پڑھیں گے ۔ اور یہ بھی یاد رہے کہ فقہ حنفی میں جمعہ والے دن بھی پہلی اذان وقت سے پہلے درست نہیں ہے ۔

بدایع صنائع میں ہے:

”ومرفوعا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: «إذا خرج الإمام فلا صلاة ولا كلام» “

ترجمہ :یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت ہے کہ ارشاد فرمایا: جب امام (خطبہ کیلئے ) نکلے تو نہ کوئی نماز ہے اور نہ ہی کلام ۔ ( بدایع صنائع ، حکم الخطبۃ ، جلد 1 ،صفحہ 264 ، دار الکتب العلمیہ بیروت)

بدائع صنائع میں ہے:

”ومنها وقت الخطبة يوم الجمعة يكره فيه الصلاة؛ لأنها سبب لترك استماع الخطبة“

ترجمہ :یعنی (اوقات مکروہ) میں سے جمعہ کے دن خطبہ کا وقت ہے اس میں نماز مکروہ ہے کیونکہ یہ خطبہ کے سننے سے ترک کا سبب ہے ۔ (بدایع صنائع ، فصل بیان ما یفارق التطوع الفرض منہ ، جلد 1 ،صفحہ 297 ، دار الکتب العلمیہ بیروت)

مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ بہار شریعت میں لکھتے ہیں:

”جس وقت امام اپنی جگہ سے خطبۂ جمعہ کے لیے کھڑا ہوا اس وقت سے فرض جمعہ ختم ہونے تک نماز نفل مکروہ ہے، یہاں تک کہ جمعہ کی سنتیں بھی۔“ (بہار شریعت ،حصہ سوم ،جلد 3 ، صفحہ 460، مکتبۃ المدینہ کراچی)

ہدایہ میں ہے:

”و لا یؤذن لصلوۃ قبل دخول وقتھا و یعاد فی الوقت“

ترجمہ : یعنی نماز کا وقت ہوئے بغیر اذان نہیں دی جائے گی (اور اگر دے دی گئی ) تو وقت میں اعادہ کیا جائے گا ۔ (ہدایہ اولین،باب الاذان ،صفحہ 91 ، مکتبہ شرکت علمیہ ،ملتان)

وقار الفتاوی میں ہے :

”وقت سے پہلے اذان دینا جائز نہیں پس اس اصول کے تحت جمعہ کی اذان بھی زوال سے پہلے یا عین زوال کے وقت دینا جائز نہیں ۔“ (وقار الفتاوی ،کتاب الصلاۃ، جلد 2 ، صفحہ 21، ناشر ،بزم وقار الدین )

واللہ اعلم باالصواب

کتبہ

ارشاد حسین عفی عنہ

07/06/2023

اپنا تبصرہ بھیجیں