ایسی تصویر والے کپڑے میں نماز جس کی شکل واضح نہ ہو

ایسی تصویر والے کپڑے میں نماز جس کی شکل واضح نہ ہو

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک چادر پر پرندے کی چھوٹی سی تصویر بنی ہوئی ہے کہ بغور دیکھیں تو اسکی شکل واضح نہیں یعنی پرندے کی ہیئت لگتی ہے،آنکھیں وغیرہ نہیں بنی ہوئیں، تو کیا اس چادر پر نماز ہو جائے گی؟ جبکہ نماز بے خیالی میں پڑھ لی تو کیا حکم ہو گا؟ رہنمائی فرمائیں۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب الھم ھدایۃ الحق والصواب

پہلے یہ جان لیں کہ اگر چادر وغیرہ پر بنی ہوئی جاندار کی تصویر ایسی ہو کہ اس کا چہرہ ہی مٹا دیا گیا ہو تو یہ تصویر ہے ہی نہیں کیونکہ تصویر چہرے ہی کام نام ہے۔

لہذا سوال میں پوچھی گئی صورت میں جس تصویر کا پوچھا گیا وہ تصویر ہے ہی نہیں اس لیے اس پر نماز بلا کراہت جائز ہے ۔

شرح معانی الآثار میں ہے

”عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال :الصورۃ الراس فکل شئی لیس لہ راس فلیس بصورۃ“

ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،فرماتے ہیں:تصویر سر(چہرے) کا نام ہے لہذا جس چیز کا سر نہ ہو وہ تصویر نہیں۔(شرح معانی الآثار،باب الصور تکون فی الثیاب،ج2،ص348،مکتبہ رحمانیہ ،لاہور)

البحر الرائق میں ہے:

” (قوله: أو مقطوع الرأس) أي سواء كان من الأصل أو كان لها رأس ومحي “

ترجمہ:اور ماتن کا قول یا کٹے ہوے سر کی ہو یعنی بلکل سر ہو ہی نہ یا اس کا سر تو ہو لیکن مٹایا گیا ہو ۔(البحر الرائق شرح کنز الدقائق ،کتاب الصلوٰۃ، باب ما یفسد الصلوٰۃ وما یکرہ فیھا،جلد2،صفحہ30، دار الکتاب الاسلامی)

خلاصۃ الفتاوی میں ہے:

”وإن کانت مقطوع الرأس لا بأس به، وکذا لو محی وجه الصورة فهو کقطع الرأس“

ترجمہ:اور اگر تصویر کا سر کٹا ہوا ہو تو اس میں حرج نہیں اور ایسے ہی جس چہرے کی شکل مٹا دی گئی تو وہ بھی کٹے سر کی طرح ہے۔(خلاصۃ الفتاوی،کتاب الصلوٰۃ،جلد1،صفحہ58، رشیدیہ، کوئٹہ)

فتاوی شامی میں ہے:

” أو مقطوعة الرأس أو الوجه) أو ممحوة عضو لاتعيش بدونه (أو لغير ذي روح لا) يكره؛ لأنها لاتعبد“

ترجمہ: یا کٹے ہوے سر یا چہرے (والی تصویر) یا ایسے عضو کو مٹا دیا گیا ہو کہ اس کے بغیر وہ زندہ نہ رہ سکے یا جسکی روح نہیں ہوتی اسکی تصویر تو یہ مکروہ نہیں اس لیے کہ بغیر سر والی تصویر کو نہیں پوجا جاتا۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلوٰۃ، باب مایفسدالصلوٰۃ وما یکرہ فیھا،جلد1،صفحہ648)

اسی طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اعلیٰ حضرت امام اہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں :

” کسی جاندار کی تصویر جس میں اس کا چہرہ موجود ہو اور اتنی بڑی ہو کہ زمین پر رکھ کر کھڑے سے دیکھیں تو اعضاء کی تفصیل ظاہر ہو ، اس طرح کی تصویر جس کپڑے پر ہو اس کا پہننا ، پہنانا یا بیچنا ، خیرات کرنا سب ناجائز ہے اور اسے پہن کر نماز مکروہِ تحریمی ہے جس کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔ ۔ ۔ ایسے کپڑے پر سے تصویر مٹادی جائے یا اس کا سر یا چہرہ بالکل محو کردیا جائے ، اس کے بعد اس کا پہننا ، پہنانا ، بیچنا ، خیرات کرنا ، اس سے نماز ، سب جائز ہوجائے گا۔ اگر وہ ایسے پکے رنگ کی ہو کہ مٹ نہ سکے دھل نہ سکے تو ایسے ہی پکے رنگ کی سیاہی اس کے سر یا چہرے پر اس طرح لگادی جائے کہ تصویر کا اتنا عضو محو ہوجائے صرف یہ نہ ہو کہ اتنے عضو کا رنگ سیاہ معلوم ہو کہ یہ محو ومنافی صورت نہ ہوگا۔“(فتاویٰ رضویہ ،جلد24،صفحہ567، رضافاؤنڈیشن لاہور)

واللہ ورسولہ اعلم باالصواب

کتبہ:

انتظار حسین مدنی کشمیری

مؤرخہ10 فروری 2023 بروز جمعۃ المبارک

اپنا تبصرہ بھیجیں