امام قعدہ اولی چھوڑ کر جب سیدھا کھڑا ہوجائے تو لقمہ دینا

امام قعدہ اولی چھوڑ کر جب سیدھا کھڑا ہوجائے تو لقمہ دینا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ ظہر کی نماز جاری تھی، امام صاحب کو سہو ہوا اور وہ دوسری رکعت کے قاعدہ میں بیٹھے بغیر تیسری رکعت میں کھڑے ہو گئے، پیچھے سے ایک مقتدی نے لقمہ دیا جب امام صاحب سیدھے کھڑے ہو چکے تھے۔ امام صاحب اس کے لقمہ کو سنتے ہی واپس لوٹ کر بیٹھنے کی طرف جھکے، ابھی بیٹھنے کے قریب ہی پہنچے تھے کہ یاد آیا کہ اس مقام پر تو لقمہ لینا ہی نہیں تھا، لہذا وہ مکمل بیٹھنے سے پہلے ہی دوبارہ سیدھے کھڑے ہو گئے۔ آخر میں سجدۂ سہو کر کے نماز مکمل کی، کیا نماز ادا ہو گئی؟

سائل: شہباز عطاری مدنی (بارسلونا)

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

صورتِ مسئولہ میں جب امام دوسری رکعت پر نہ بیٹھا اور سیدھا کھڑا ہو گیا تو اب اس کو قعدے کی طرف لوٹنا جائز نہیں، پس سجدۂ سہو بھی واجب ہو گیا اور لقمہ دینے کا محل بھی اب نہ رہا۔ لہذا اب امام کے سیدھے کھڑے ہو جانے کے بعد اگر کسی نے لقمہ دیا تو غیرِ محل میں لقمہ دینے کی وجہ سے اس مقتدی کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ پھر امام نے جب اس کا لقمہ لے لیا اور قعدے کی طرف لو ٹا تو امام کی نماز بھی فاسد ہو گئی، پس جب امام کی نماز فاسد ہو گئی تو بقیہ تمام مقتدیوں کی نماز بھی جاتی رہے گی۔لہذا اس ظہر کی نماز کو دوبارہ نئے سرے سے ادا کیا جائے۔

علامہ علاؤ الدین محمد بن علی الحصکفی ﷫ (المتوفی: 1088ھ/1677ء) لکھتے ہیں: ”(‌سها ‌عن ‌القعود ‌الاول من الفرض…ثم تذكره عاد إليه) وتشهد، ولا سهو عليه في الاصح (ما لم يستقم قائما) في ظاهر المذهب، وهو الاصح. فتح (وإلا) أي وإن استقام قائما (لا) يعود لاشتغاله بفرض القيام (وسجد للسهو) لترك الواجب (فلو عاد إلى القعود) بعد ذلك (تفسد صلاته) لرفض الفرض لما ليس بفرض، وصححه الزيلعي (وقيل لا) تفسد، لكنه يكون مسيئا، ويسجد لتأخير الواجب (وهو الاشبه) كما حققه الكمال وهو الحق. بحر“ ترجمہ:امام فرض کے پہلے قعدے سے بھول جائےپھر اسے یاد آجائے تو قعدے کی طرف لوٹ آئے، اور تشہد پڑھے اور اصح قول کے مطابق اس پر (سجدۂ) سہو نہیں، جب تک کہ سیدھا کھڑا نہ ہو چکا ہو ظاہر مذہب کے مطابق ،اور یہی اصح ہے۔ فتح. اور اگر وہ سیدھا کھڑا ہو چکا تھا، تو وہ (قعدے کی طرف) نہ لوٹے قیام کے فرض میں اس کےمشغول ہونے کی وجہ سے، اور سجدہ سہو کرے واجب کے ترک کی وجہ سے ،اور اگر اس (سیدھا کھڑاہونے)کےبعد قعدہ کی طرف لوٹا تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی فرض کو ایسی چیز کی بنا پر چھوڑنے کی وجہ سے جو کہ فرض نہیں، اورعلامہ زیلعی نے اس کو صحیح قرار دیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ نماز فاسد نہیں ہوگی لیکن یہ گناہ گار ہوگا اور وہ سجدۂ سہوکرے گا واجب میں تاخیرکی وجہ سے،اوریہی مختار قول ہے جیساکہ علامہ کمال نےاس کی تحقیق فرمائی اوریہی حق ہے ۔بحر.

(الدر المختار شرح تنویر الابصار، کتاب الصلاة، باب سجود السهو، جلد نمبر 1، صفحه نمبر 99، مطبوعه: دار الکتب العلمیة)

شیخ الإسلام والمسلمین امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان﷫ (المتوفی: 1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں:” اگر امام ابھی پورا سیدھا کھڑا نہ ہونے پایا تھا کہ مقتدی نے بتایا اور وہ بیٹھ گیا تو سب کی نماز ہوگئی اور سجدہ سہو کی حاجت نہ تھی اور اگر امام پورا کھڑا ہوگیا تھا اس کے بعد مقتدی نے بتایا تو مقتدی کی نماز اسی وقت جاتی رہی اور جب اس کے کہنے سے امام لوٹا تو اس کی بھی گئی اور سب کی گئی ۔“

(فتاوی رضویہ، جلد نمبر 8، صفحه نمبر 214، مطبوعہ: رضا فاؤنڈیشن لاہور)

فقیہِ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی ﷫ (المتوفی: 1423ھ/2001ء) لکھتے ہیں:”امام کے کھڑا ہونے کے بعد جن مقتدیوں نے اسے لقمہ دیا ان کی نماز نہیں ہوئی۔ جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے: جب امام قعدۂ اولیٰ چھوڑ کر پورا کھڑا ہو جائے تو اب مقتدی بیٹھنے کا اشارہ نہ کرے ورنہ ہمارے امام کے مذہب پر مقتدی کی نماز جاتی رہے گی کہ پورا کھڑا ہونے کے بعد امام کو قعدۂ اولیٰ کی طرف عود ناجائز تھا، تو اس کا بتانا محض بے فائدہ رہا اور اپنے اصلی حکم کی رو سے کلام ٹھہر کر مفسدِ نماز ہوا۔ … اگر امام قعدۂ اولیٰ بھول کر سیدھا کھڑا ہو گیااس کے بعد مقتدی کے لقمہ دینے سے بیٹھ گیا اور امام کی پیروی میں سب مقتدی بھی بیٹھ گئے تو کسی کی نماز نہ ہوئی سب کی نماز باطل ہوگئی، اس لیے کہ سیدھا کھڑا ہو جانے کے بعد بیٹھنا گناہ ہے۔ … لہذا مقتدی نے امر ناجائز کے لیے لقمہ دیا تو اس کی نماز فاسد ہو گئی۔ پھر امام اس مقتدی کے بتانے سے لوٹا جو نماز سے خارج تھا تو اس کی نماز بھی باطل ہو گئی اور مقتدیوں کی نماز بھی فاسد ہو گئی۔“

(فتاوی فیض الرسول، جلد نمبر 01، صفحه نمبر 362-364 ملخصا، مطبوعه: اکبر بک سیلرز لاہور)

و اللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ

مولانا احمد رضا عطاری حنفی

15 شوال المکرم 1444ھ / 6 مئی 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں