تدفین کے بعد مٹی ڈالتے ہوئے قبر کی سلیب ٹوٹ جانا

تدفین کے بعد مٹی ڈالتے ہوئے قبر کی سلیب ٹوٹ جانا

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر تدفین کرنے کے بعد قبر پر مٹی ڈالتے ہوئے ہی کوئی سل(slab)ٹوٹ کر اندر چلی جائے تو کیا مٹی نکال کر دوبارہ نئی سل(slab)رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب الھم ھدایۃ الحق والصواب

تدفین کے مکمل ہونے کے بعد قبر کھولنا اور میت کو نکالنا ممنوع وحرام ہے کیونکہ یہ حق الله ہے ،سوائے چند صورتوں کے اگر میت قبضہ والی زمین میں دفن کر دی گئی ہو یا زمین شفعہ کے طور پر لی گئی ہو یا کسی کا مال زمین میں گر گیا ہو تو نبش قبر(قبر کھودنا) جائز ہے ۔لہذا تختے یا سلیں (slabes)رکھنے کے بعد مٹی اگر اتنی ڈال دی گئی ہو کہ ٹوٹی ہوئی سلیب کو دوبارہ صحیح کرنے کے لئے مٹی کھود کر میت ظاہر کرنی پڑے گی تو ایسی صورت میں مٹی کھود کر ٹوٹی ہوئی سلیب کو درست کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ نبش ہے ۔ اور اگرابھی صرف تختے رکھے تھے مٹی نہ ڈالی تھی یا ابھی تھوڑی ڈالی تھی کہ سلیب کسی وجہ سے گرگئی اور اب سلیب درست کرنے کے لئے مٹی کھودنی نہیں پڑے گی تو ان صور توں میں سلیب درست کرنا جائز ہے کہ یہ صورت نبش نہیں ہے۔

مراقی الفلاح میں ہے

” والنبش حرام حقا للہ تعالی“

ترجمہ: قبر کو کھولنا حرام ہے باری تعالی کا حق ہونے کی وجہ سے ۔( مراقی الفلاح ،کتاب الصلوۃ ، صفحہ 614، قدیمی کتب خانہ )

طحطاوی شریف میں ہے

”ولا یجوز نقلہ أی المیت بعد دفنہ بأن أھیل علیہ التراب وأما قبلہ فیخرج بالأجماع بین أئمتنا طالت مدۃ دفنہ أو قصرت للنھی عن نبشہ والنبش حرام حقا للہ تعالی الا أن تکون الأرض مغصوبۃ فیخرج لحق صاحبھا ان طلبہ وان شاء سواہ بالأرض وانتفع بھا زراعۃ أو غیرھا أو أخذت الأرض بالشفعۃ “

ترجمہ:تدفین کے بعد میت کو نکالنا جائز نہیں بایں صورت کہ اس پر مٹی ڈال دی گئی ہے بہرحال اس سے قبل ہمارے آئمہ کا اجماع ہے کہ نکالا جا سکتا ہے چاہے مدت زیادہ ہوئی ہو یا تھوڑی اس لئے کہ قبر کھولنے سے منع کیا گیا ہے مگر جب زمین غصب شدہ ہو پس میت کو زمین کے مالک کے حق کی وجہ سے نکالا جائے گا اگر اس نے مطالبہ کیا اگر چاہے تو قبر کو زمین کے برابر کر دے اور زراعت وغیرہ کے زریعے اس زمین سے نفع اٹھائے یا زمین شفعہ کے طور پر لی گئی ہو ۔( طحطاوی ،کتاب الصلوۃ ،صفحہ 614، قدیمی کتب خانہ)

فتاوی قاضی خان میں ہے

” ولا یسع اخراج المیت من القبر بعد ما دفن الا اذا کانت الأرض مغصوبۃ وأخذت بالشفعۃ ،وان وقع فی القبر متاع فعلم بذلک بعد ما أھالو علیہ التراب ینبش “

ترجمہ:تدفین کے بعد میت کو قبر سے نکالنا جائز نہیں مگر جب زمین مغصوبہ ہو یا شفعہ کے طور پر لی گئی ہو اور اگر قبر میں کسی کا مال گر گیا ہو مٹی ڈالنے کے بعد اس کا علم ہوا اس صورت میں قبر کھولنا جائز ہے ۔(فتاوی قاضی خان ،جلد 1 ،کتاب الصلوۃ ،باب صلوۃ علی الجنازۃ ، صفحہ 172، مکتبہ رشیدیہ ،کوئٹہ )

فتاوی امجدیہ میں ایک سوال کے جواب میں ہے :

” میت کو دفن کرنے کے بعد پھر قبر کو کھودنا جائز نہیں مگر جب کسی آدمی کے حق کے لئے کھودنا ہو مثلا زمین مغضوب میں دفن کیا گیا یا دفن کرتے وقت کسی کا مال قبر میں گر پڑا تو ایسی صورت میں قبر کھودنے کی اجازت ہے اور اگر کسی آدمی کا حق اس کے ساتھ متعلق نہ ہو تو کھودنا جائز نہیں ۔یہاں تک کہ اگر بغیر غسل میت کو دفن کر دیا ہو تو نہلانے کے لئے اس کو قبر کھود کر نکالنا درست نہیں ۔“(فتاوی امجدیہ ،جلد 1 باب الجنائز ،صفحہ 326 ، مکتبہ رضویہ آرام باغ ،کراچی )

فتاوی نوریہ میں ہے :

” بعد از تکمیل دفن نبش قبر واخراج میت کو حضرات احناف رحمۃ الله تعالی نے ممنوع وحرام قرار دیا ہے ۔“( فتاوی نوریہ ،جلد 1 ،کتاب الصلوۃ ، صفحہ 721 ،دارالعلوم حنفیہ بصیر پور )

فتاوی امجدیہ میں اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ہے:

”جب مٹی دے چکے تو اب میت کو نکالنا جائز نہیں ۔“فتاوی امجدیہ ،جلد 1 ،باب الجنائز ، صفحہ 327 ، مکتبہ رضویہ )

فتاوی فیض الرسول میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

” لحد کی مٹی ہٹائی جا سکتی ہے مگر وہ مٹی کے لکڑیوں کے دروازوں میں ہو اس کا ہٹانا منع ہے کہ ستر رب العالمین کے خلاف ہے اور لحد کی لکڑیاں نہیں ہٹائی جا سکتیں کہ بلا ضرورت شرعیہ قبر کھولنا جائز نہیں۔“(فتاوی فیض الرسول ، جلد 1 ،صفحہ 454 ،شبیر برادرز،لاہور)

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی الله علیہ وسلم

ابوبکر نیلمی

13فروری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں