یہ کہنا کہ اوپر والے کی مرضی

یہ کہنا کہ اوپر والے کی مرضی

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ کوئی یہ کہے کہ اوپر والے کی جیسے مرضی ہوگی ویسا ہی ہوگا ایسا جملہ بولنا کیسا ہے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب: بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

مذکورہ سوال کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالی کیلئے اوپر والا لفظ بولناکفر ہے، کہنے والے کو اس سے توبہ و تجدید ایمان کرنا ہوگا۔ البتہ اگر اوپر والا سے مراد بلندی اوربرتری کا معنی ہو تو پھر اگرچہ یہ کفرنہیں ہوگا مگر یہ جملہ برا ہی ہوگا اور کہنے والے کو اس سے روکا جائے گا۔

امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”اللہ تَبَارَکَ وَتَعَا لٰی کی ذات کے لئے لفظ اُوپر والا بولنا کُفْر ہے کہ اس لفظ سے اس کیلئے جِہَت(یعنی سَمت)کا ثبوت ہوتا ہے اور اسکی ذات جِہَت (سَمْت) سے پاک ہے جیسا کہ حضرت علامہ سعدُ الدین تَفْتازَانِی علیہ رحمۃُ اللہ الوالی فرماتے ہیں:”اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی مکان میں ہونے سے پاک ہے اور جب وہ مکان میں ہونے سے پاک ہے توجِہَت(یعنی سَمت)سے بھی پاک ہے ، (اسی طرح )اوپر اور نیچے ہونے سے بھی پاک ہے۔(شرح العقائد ص60)

اور حضرتِ علامہ ابنِ نجَیم مصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نقل فرماتے ہیں :”جواللہ عَزَّوَجَلّ کو اُوپر یا نِیچے قرار دے تو اُس پر حکمِ کُفر لگایا جائے گا۔ ( اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج 5 ص 203)

لیکن اگر کوئی شخص یہ جملہ بلندی و برتری کے معنی میں استعمال کرے تو قائل پر حکمِ کفر نہ لگائیں گے مگر اس قول کو برا ہی کہیں گے اورقائل کو اس سے روکیں گے۔“(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ110، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی )

واللہ ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

بابر عطاری مدنی

10ذوالقعدۃ الحرام1444/ 30مئی2023

اپنا تبصرہ بھیجیں