حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق جھوٹی روایات

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق جھوٹی روایات

کیا فرماتے ہیں اس بارے میں کہ عوام میں مشہور ہے کہ حضور علیہ السلام نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایاتھا کہ تیری اولاد میری اولاد کو شہید کرے گی اس لیے حضرت امیر معاویہ نے شادی نہ کی اور بڑھاپے میں کسی مرض کے سبب شادی کی تو اس میں یزید پیدا ہوا ۔ کیا یہ بات درست ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

سوال میں بیان کردہ باتیں اور اسی سے ملتی جلتی دیگر اور باتیں جو مشہور ہیں ان کی کوئی اصل نہیں ہے اور یہ عقلی طور پر بھی باطل ہیں۔ابھی تک کوئی ایسی روایت نہیں ملی جس میں صراحت ہو کر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹا یزیداہل بیت کو شہید کرے گا ۔ البتہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دیگر احادیث میں یزید کے فتنوں کا ذکر ملتا ہے اور اس زمانہ میں یزید نام کئی لوگ رکھتے تھے ۔حضر ت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق سوال میں پوچھی گئی بات اس طور پر بھی غلط ہے کہ آپ نے فقط ایک ہی شادی نہ کی تھی بلکہ آپ کی کئی شادیاں ثابت ہیں ۔نیز یزید کو خلیفہ بناتے وقت آپ نے اسے صحیح سمجھ کر بنایا تھا۔ علمائے کرام نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے متعلق ان مشہور باتوں کی تردید کی ہے۔لہذا یزید کے فتنے کولے کر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر طعن کرنا اوران کے متعلق من گھڑت روایتیں پیش کرنا جائز نہیں۔

بخاری شریف کی حدیث پاک حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

’’ہلکۃ أمتی علی یدی غلمۃ من قریش‘‘

ترجمہ: میری امت کی ہلاکت قریش کے کچھ لڑکوں کے ہاتھ پر ہوگی ۔(صحیح بخاری،کتاب الفتن ،باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم:ھلاک امتی۔۔،جلد9،صفحہ47،دار طوق النجاۃ)

مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:

’’ یعنی ہمارے بعد کچھ نو عمر نا تجربہ کار نااہل لونڈے بادشاہ حاکم بن جائیں گے اور اپنی نااہلی ناتجربہ کاری کی وجہ سے میری امت و ہلاک کردیں گے ۔ اس فرمان عالی میں یزید ابن معاویہ ۔۔۔وغیرہ نااہلوں کی طرف اشارہ ہے۔ ان لوگوں کی وجہ سے امت رسول کو جو مصیبتیں پیش آئیں، وہ سب کو معلوم ہیں۔ ‘‘ (مرأۃ المناجیح،جلد7،صفحہ 199،نعیمی کتب خانہ ،گجرات)

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے

’’عن أبی ذر قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول أول من یبدل سنتی رجل من بنی أمیۃ‘‘

ترجمہ: حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ پہلا شخص جو میری سنت کو بگاڑے گا بنو امیہ میں سے ہوگا۔(مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الاوائل ،باب أول ما فعل ومن فعلہ،جلد،7،صفحہ260،مکتبۃ الرشد ،الریاض)

مسند ابویعلی کی حدیث پاک ہے

’’عن أبی عبیدۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا یزال أمر أمتی قائما بالقسط حتی یکون أول من یثلمہ رجل من بنی أمیۃ یقال لہ یزید ‘‘

ترجمہ: میری امت میں عدل وانصاف ختم نہ ہوگا یہاں تک کہ پہلا رخنہ انداز وبانی ستم بنی امیہ کا ایک شخص ہو گا جس کا نام یزیدہو گا۔ (مسند أبی یعلی،مسند أبی عبیدۃ بن الجراح،جلد2،صفحہ176،دار المأمون للتراث ،دمشق)

امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو ضعیف فرمایا ہے چنانچہ تاریخ الخلفاء میں فرماتے ہیں

’’وأخرج أبو یعلی فی مسندہ بسند ضعیف عن أبی عبیدۃ۔۔‘‘(تاریخ الخلفاء،یزید بن معاویۃ أبو خالد الأموی،صفحہ158،مکتبۃ نزار مصطفی الباز)

لیکن اسی متن کی حدیث پاک دوسری سند سے بھی مروی ہے چنانچہ کنزالعمال کی حدیث پاک ہے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے

’’أول من بدل سنتی رجل من بنی أمیۃ ہو یزید‘‘

ترجمہ:بنو امیہ میں سے پہلا شخص جو میری سنت کو بگاڑے گا وہ یزید ہے۔ (کنزالعمال،کتاب القیامۃ،الفصل الثانی فی خروج الکذابین والفتن ،جلد14،صفحہ219،مؤسسۃ الرسالۃ ،بیروت)

تاریخ الخلفاء میں ہے

’’وقال عطیۃ بن قیس خطب معاویۃ فقال اللہم إن کنت إنما عہدت لیزید لما رأیت من فضلہ فبلغہ ما أملت وأعنہ، وإن کنت إنما حملنی حب الوالد لولدہ وأنہ لیس ما صنعت بہ أہلًا فاقبضہ قبل أن یبلغ ذلک‘‘

ترجمہ:عطیہ بن قیس نے فرمایا کہ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خطبہ فرمایا اور دعا کی اے اللہ عزوجل!میں نے یزید کو خلیفہ بنایا کہ میں نے اس میں خوبیاں دیکھی ہیں،تواسے اس جگہ پہنچا جس کا میں نے ارادہ کیا اور اس کی مدد فرما۔اگر میں نے اسے خلیفہ اولاد کی محبت سے بنایا ہے اور یہ اس کا اہل نہیں تو خلیفہ نہ بنا۔ (تاریخ الخلفاء،یزید بن معاویۃ أبو خالد الأموی،صفحہ156،مکتبۃ نزار مصطفی الباز)

تاریخ دمشق میں ہے:

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے متعدد شادیاں کیں مگر دو بیویوں سے اولاد ہوئی ایک (میسون بنت بحدل) سے یزید اور اور ایک بیٹی اور دوسری سے عبداللہ اور عبد الرحمن تھے۔(تاریخ دمشق صفحہ 398 مطبوعہ دار النوادر)

تاریخ دمشق اور بدایہ ونہایہ میں ہے :

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میسون بنت بحدل سے شادی کی ان کا تعلق قبیلہ بنو کلب سے تھا ۔۔۔۔ ۔۔۔ہمیں نہیں معلوم کہ جس وقت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں طلاق دی اس وقت یزید کی عمر کیا تھی بلاذری اور طبری نے اتنا لکھا ہے کہ یزید کے ساتھ ایک لڑکی بھی پیدا ہوئی جو بچپن میں انتقال کرگئی۔(تاریخ مدینہ دمشق/ابن عساکر صفحہ 397 مطبوعہ دار النوادر البدایہ والنہایہ جلد 8 صفحہ 230 مطبوعہ دار الفکر بیروت)

فتاوی بحر العلوم میں سوال ہوا :

صحابی رسول، حضرتِ امیرِ معاویہ اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق یہ بیان کیا جاتا ہے کہ آپ نے ایک خواب دیکھا کہ آسمان سے دو چمکتے ہوئے ستارے نکلے اور انھیں سانپ کھا گیا۔

آپ نے جب یہ خواب نبیّ کریم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا تو آپ ﷺ نے اس کی تعبیر اِرشاد فرمائی کہ (اے امیر معاویہ) تمھاری اولاد میری اولاد کو کھا جائےگی۔

حضرتِ امیرِ معاویہ نے شادی نہ کرنے کا ارادہ کر لیا پر ایک ایسا مرض ہوا کہ مجبور ہو کر شادی کرنی پڑی۔؟

جوابا مفتی عبدالمنان اعظمی صاحب لکھتے ہیں:

یہ ہم کو کسی مستند کتاب میں نہیں ملا، میرے خیال میں یہ کسی کی من گڑھت کہانی ہے جو کسی نے گھڑی ہے، بچپن میں ہم نے جاہلوں کی زبانی سنا تھا کہ حضرتِ امیرِ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یزید کو اپنے کاندھے پر بٹھائے حضورﷺ کے پاس گئے یو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جنتی باپ کے کاندھے پر جہنمی بیٹا۔یہ بات اس طرح جھوٹ ہے کہ سب جانتے ہیں حضور ﷺ نے 10 ہجری میں پردہ فرمایا، اور یزید کی پیدائش 26 ہجری میں ہوئی۔تو جو شخص حضور کے پردہ فرمانے کے 16 سال بعد پیدا ہوا۔(بدایہ ونہایہ ابن اثیر جلد 7)

اُس کو حضور ﷺ نے کب حضرتِ امیرِ معاویہ کے کاندھے پر دیکھا اور کب اُس کو جہنمی بتایا؟

آپ کا بیان کردہ واقعہ بھی ایسا عقل ونقل کے خلاف معلوم ہوتا ہے نقل کا حال تو ہم اوپر بیان کرچکے کہ ہم نے اس کے لے تاریخ الکبیر دمشق دیکھی بدایہ ونہایہ کو دیکھا طبقات ابن سعد کو دیکھا آئندہ بھی تلاش جاری رکھیں گے عقلا اس لیے بھی یہ بات سمجھ نہیں آتی اپنی زندگی میں آپ نے چار شادیاں کیں اور ان سے دو لڑکے اور تین لڑکیاں پیدا ہوئی ایک کا بچپن میں انتقال ہوگیا تو شادی کی مجبوری کا عارضہ تو ایک شادی کے بعد ہی ختم ہو گیا تین مزید شادیوں کی ضرورت کیوں پڑی ؟یہ روایت بھی ہم کو سابقہ روایات کی طرح زیب داستان ہی معلوم ہوتی ہے ۔(فتاویٰ بحر العلوم، ج6، ص340 مطبوعہ شبیر برادرز)

محقق اسلام محمد علی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ بد مذہبوں کو جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں :

” امیر معاویہ پر اعتراض و الزام یہ ہے کہ ان کے گھر یزید پیدا ہوا بھلا یزید کی پیدائش اور اس کے کرتوت کا بوجھ امیر معاویہ پر کیوں ڈالا جا رہا ہے۔ قران کریم میں صاف صاف موجود ہے ﴿کوئی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی﴾ اللہ تعالی تو یہ فرما رہا ہے کہ ہر ایک کے کرتوت اسے ہی اٹھانے پڑیں گے اور یہ نام نہاد مسلمان اس کے خلاف لکھ رہے ہیں ۔ہاں اگر امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ایماء اور ان کے حکم سے یزید کی بد عملی وقوع پذیر ہوتی تو پھر کچھ بوجھ ادھر ادھر ہو سکتا تھا قران کریم میں اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے قابیل کا ذکر کیا اور اس کے کرتوتوں کی بنا پر اسے دوزخی کر دیا گیا ،اسی طرح حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا بعض روایات کے مطابق کافر ہونے کی وجہ سے طوفان میں غرق ہو گیا کیا ان دونوں (قابیل کنعان )کی بد اعمالیوں کی بنا پر حضرت ادم و نوح علیہم السلام پرکیا الزام دھرا جائے گا حالانکہ یہ دونوں بیٹے بالاتفاق کافر اور دوزخی ہیں ادھر یزید کے بارے میں اختلاف ہے کچھ تو اسے رضی اللہ عنہ کا کہتے ہیں اور کچھ اسے ملعون کہتے ہیں اور بعض اس پر لعن طعن کے بھی قائل ہیں۔ “(دشمنان امیر معاویہ کا علمی محاسبہ ،ج2،ص42،مکتبہ نوریہ حسینیہ،لاہور)

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ :غلام رسول قادری مدنی

نظرثانی و ترمیم: مفتی محمد انس رضا قادری

20محرم الحرام1445ھ7اگست2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں