اللہ عزوجل کے لیے ”خدا“،”گاڈ“ جیسے الفاظ استعمال کرنا

اللہ عزوجل کے لیے ”خدا“،”گاڈ“ جیسے الفاظ استعمال کرنا

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ جب اللہ تعالی کے اسماء توقیفی ہیں توپھراللہ تعالی کوخدایاگاڈکہہ کرپکارناکیسے درست ہے ؟

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھّاب الھمّ ھدایۃ الحق والصواب

توقیفی ہونے کا مطلب ہے کہ اللہ تعالی پرجن اسماء(ناموں) کے اطلاق کاشرع(¬قرآن و حدیث) میں ثبوت ہے ،صرف انہی کااستعمال کیاجاسکتاہے ،اس کے علاوہ اسماء کااس پراطلاق کرنے کی اجازت نہیں ۔لیکن یہ اختلاف ان اسماء کے بارے میں ہے جواللہ تعالی کے افعال اوراس کی صفات سے بنائے جائیں ۔جبکہ وہ اسماء جوہرزبان والے اپنی زبان میں اللہ تعالی کی معرفت وپہچان کے لیے وضع کرتے ہیں ،اوران کامعنی ممنوع ومحال بھی نہیں توان کااطلاق اللہ تعالی کے لیے کرنے میں اختلاف نہیں ہے،لہذاان کااطلاق کرناسبھی کے نزدیک درست ہے۔جیسے فارسی زبان میں لفظ “خدا” “ایزد” اور “یزداں”اورہندی میں “ایشور”اور”ھر”اورانگریزی زبان میں “GOD”وغیرہ وغیرہ ۔

اورجس میں معنی ممنوع ومحال ہوں تواس کااطلاق کرنادرست نہیں جیسے “رام”اور”بھگوان ” ہیں کہ “رام”کے معنی ہیں: ہرچیزمیں رماہوا ، سرایت کیاہوا،اوریہ معنی اللہ تعالی کے حق میں محال ہیں اور”بھگوان”کامطلب ہے :عورت کی شرمگاہ والا۔اوریہ بھی اللہ تعالی کے حق میں محال ہیں ۔

لفظ خدا واجب الوجود ہی کی ترجمانی کرتا ہے کیونکہ لفظ ”خدا“ دو لفظوں سے مل کر بنا ہے ایک ”خود “دوسرا ”آ “وہ ذات جو بغیر کسی کے احتیاج کے ہو۔ لہذا الله تعالی کے لئے لفظ خدا کا استعمال بلا کراہت جائز ہے نیز اسی طرح لفظ گاڈ سے بھی الله ہی کو پکارنا ہوتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ البتہ مسلمانوں کو گاڈ کا لفظ بولنے سے احتراز کرنا چاہیے کہ اس میں عیسائیوں سے مشابہت ہے ۔

مواقف وشرح مواقف میں ہے(المواقف مابین الھلالین)

”(تسمیتہ تعالی بالاسماء توقیفیۃ ای یتوقف اطلاقھاعلی الاذن فیہ )ولیس الکلام فی اسمائہ الاعلام الموضوعۃ فی اللغات ،انماالنزاع فی الاسماء الماخوذۃ من الصفات والافعال“

ترجمہ: اللہ تعالی کے مختلف نام رکھنایہ توقیفی ہے یعنی ان کے متعلق جب تک شرع کی طرف سے اجازت نہ ہوتونہیں رکھ سکتے ۔اورمختلف زبانوں میں جواللہ تعالی کے اسماء اعلام وضع کیے گئے ہیں ،یہ کلام ان کے متعلق نہیں ہے ،اختلاف صرف ان اسماء میں ہے جوصفات وافعال سے لیے گئے ہیں ۔ (المرصدالسابع،المقصدالثالث:تسمیتہ تعالی بالاسماء توقیفیۃ،ج04،ص232،النوریۃ الرضویۃ پبلشنگ کمپنی،لاہور)

تفسیر کبیر میں ہے

” الاسم العاشر قولنا واجب الوجود لذاتہ ۔۔۔وقولھم بالفارسیۃ خدای معناہ أنہ واجب الوجود لذاتہ لأن قولنا خدای مرکبۃ من لفظتین فی الفارسیۃ أحدھما ذات الشئ ونفسہ وحقیقتہ والثانیۃ قولنا آی معناہ جاء فقولنا خدای معناہ أنہ بنفسہ جاء وھو اشارۃ الی أنہ بنفسہ وذاتہ جاء الی الوجود لا بغیرہ وعلی ھذالوجہ فیصیر تفسیر قولھم خدای أنہ لذاتہ کان موجوداً “

ترجمہ:دسواں نام ہمارا قول واجب الوجود لذاتہ اور ان کا قول فارسی میں خدا اس کا معنی ہے وہ ہستی جو اپنی ذات کے اعتبار سے واجب الوجود ہو اس لئے ہمارا قول خدایہ فارسی میں دو لفظوں سے مرکب ہے ان دو میں سے ایک ذات شئے نفس شئےاور شئے کی حقیقت اور دوسرا ہمارا قول آی اس کا معنی ہے آنا ۔پس ہمارا قول خدا اس کا معنی بے شک وہ ذات جو خود ہو اور یہ اشارہ ہے اس بات کی طرف بے شک وہ ذات جس کا وجود اپنی ذات کے اعتبار سے ہو غیر کی وجہ سے نہ ہو پس اس طور پر ہمارے قول خدا کی تفسیر یہ ہو گئی کہ وہ ہستی جو اپنی ذات کی وجہ سے موجود ہو ۔( تفسیر کبیر ،صفحہ 101،الباب الثالث فی مباحث الاسم ،)

فتاوی مصطفویہ میں اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ہے :

”الله عزوجل پر ہی خدا کا اطلاق ہو سکتا ہے ۔اور سلف سے لے کر خلف تک ہر قرن میں تمام مسلمانوں میں بلا نکیر اطلاق ہوتا رہا ہے ۔اور وہ اصل میں خود آ ہے جس کے معنی ہیں وہ جو خود موجود ہو کسی اور کے موجود کئے موجود نہ ہوا ہو اور وہ نہیں مگر الله عزوجل ہمارا سچا خدا واللہ تعالی اعلم۔“( فتاوی مصطفویہ ،صفحہ 31،شبیر برادرز )

فتاویٰ شارح بخاری میں ہے:

” گاڈ انگریزی لفظ ہے اسکے معنی محافظ کے ہیں ان کے عرف میں خدا کو بھی گاڈ کہتے ہیں ۔اس لحاظ سے الله عزوجل کو گاڈ کہنے میں کوئی حرج نہیں لیکن یہاں ایک خاص بات یہ ہے کہ ایشور وغیرہ خدا کو کہنا ہندؤوں کا عرف ہے اور گاڈ کہنا انگریزوں کا ،اگر کوئی اجبنی آدمی کسی کے سامنے یہ کہے کہ ایشور چاہئے تو یہ ہو گا ۔تو سننے والا اسے ہندو سمجھے گا اسی طرح اگر کوئی یہ کہے گاڈ چاہئے تو یہ ہو گا ۔تو اسے عیسائی سمجھے گا ۔اس سے معلوم ہو کہ معبود برحق کو ایشور وغیرہ کہنا ہندؤوں کا شعار ہے ،اور گاڈ کہنا نصاری کا اس لئے مسلمان ایشور گاڈ وغیرہ کہنے سے احتراز کریں ۔“( فتاوی شارح بخاری ،جلد 1 ،کتاب العقائد ،صفحہ 173 ،مکتبہ برکات المدینہ )

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی الله علیہ وسلم

ابوبکر نیلمی

06 مارچ 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں