سجدہ سہو کے بعد دوبارہ سجدہ سہو

سجدہ سہو کے بعد دوبارہ سجدہ سہو

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ وہ کونسی صورتیں ہیں کہ ایک مرتبہ سجدہ سہو کرنے کے بعد دوبارہ پھر سجدہ سہو کرنا پڑتا ہے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

صورت مسئولہ میں اگر کسی نے قعدہ اخیرہ میں سجدہ سہو کہ بعد دو رکعت اور ملا لیں ، یا مسافر نے قعدہ اخیرہ میں سجدہ سہو کہ بعد نماز مکمل ہونے پہلے اقامت کی نیت کر لی ، یا نماز کا کوئی سجدہ یا سجدہ تلاوت رہ گیا تھا جنہیں سجدہ سہو کرنے کے بعد ادا کیا ، تو ان صورتوں میں سجدہ سہو دوبارہ کرنا ہو گا ۔

بدائع الصنائع ، تبیین ،ہدایہ ،در مختار اور عالمگیری میں ہے:

” صلى ركعتين تطوعا فسها فيهما وسجد للسهو ثم أراد أن يصلي أخريين لم يبن، كذا في الهداية ولو بنى صح لبقاء التحريمة ويعيد سجود السهو في المختار وكذا المسافر لو نوى الإقامة بعد ما سجد للسهو يلزمه أربع ركعات ويعيد سجود السهو، كذا في التبيين “

ترجمہ : کسی نے دو رکعت نفل پڑھے جن میں سہو ہوا اور اس نے سجدہ سہو کیا پھر وہ دوسری دو رکعت پڑھنے کا ارادہ کرے تو یہ بناء نا کرے ایسے ہی ہدایہ میں ہے اور اگر اس نے بناء کر لی تو صحیح ہو جائے گی تحریمہ کے باقی ہونے کی وجہ سے اور سجدہ سہو کا اعادہ کرے گا مذہبِ مختار میں اور اسی طرح اگر مسافر سجدہ سہو کرنے کے بعد اقامت کی نیت کرے تو اسے چار رکعتیں لازم ہو جائیں گی اور وہ سجدہ سہو کا اعادہ کرے گا ،اسی طرح تبیین میں ہے ۔ ( فتاوی عالمگیری ،مسائل الشک والاختلاف ،،،جلد 1 ، صفحہ 130 ، دار الکتب العلمیہ بیروت)

فتاوی شامی میں ہے:

”(ومثل التلاوية تذكر الصلبية) أي في إبطال القعدة قبلها وإعادة سجود السهو “

ترجمہ :اور سجدہ تلاوت سجدہ صلبیہ(نماز والا سجدہ) کو یاد کئے جانے کی مثل ہے یعنی پہلے قعدہ کو باطل کرنے اور سجدہ سہو کے اعادہ کے حکم کے بارے میں ۔ (فتاوی شامی مع در مختار ، واجبات الصلاۃ ، جلد 1 ،صفحہ 466، دار الکتب العلمیہ بیروت)

عجائب الفقہ میں ہے:

”قعدہ واخیر میں سجدہ سہو کرنے کے بعد دو رکعت اور ملا دی ، یا مسافر نے سجدہ سہو کرنے کے بعد ختم نماز پہلے اقامت کی نیت کر لی ، یا نماز کا کوئی سجدہ چھوٹ گیا تھا یا سجدہ تلاوت رہ گیا تھا جنہیں سجدہ سہو کرنے کے بعد ادا کیا ، تو ان صورتوں میں سجدہ سہو کو دوبارہ کرنے کا حکم ہے ۔“ (عجائب الفقہ (فقہی پہیلیاں)، سجدہ سہو کی پہیلیاں ، صفحہ 109، ناشر ملک شبیر حسین)

واللہ اعلم باالصواب

کتبہ

ارشاد حسین عفی عنہ

05/07/2023

اپنا تبصرہ بھیجیں