مسجد کبیر میں نمازی کے آگے سے گزرنا

سوال:مسجد کبیر میں نمازی کے آگے سے گزرنے کا کیا حکم ہے؟کیا مسجد نبوی و مسجد حرام مسجد کبیر میں آتے ہیں؟

یوزر آئی ڈی:ابو امجد محمد عطاری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

مسجد کبیر میں نمازی کے آگے سے گزرنے کے متعلق یہ حکم ہے کہ سترہ نہ ہو تو نمازی کٍے موضع سجود کے آگے سے گزرنا جائز ہے موضع سجود تک سے گزرنا ناجائز و گناہ ہے اور موضع سجود سے مراد یہ ہے کہ بندہ خشوع و خضوع سے نماز پڑھتے ہوے حالت قیام میں سجدہ کی جگہ نظر رکھے تو جہاں تک نگاہ جائے وہ جگہ موضع سجود ہے اور مسجد نبوی شریف و مسجد حرام بھی مسجد کبیر ہی ہیں ۔ مسجد ِ کبیر کی وضاحت کرتے ہوئے امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:’’مسجد کبیرِ صرف وہ ہے جس میں مثلِ صحرا اتصالِ صفوف شرط ہے جیسے مسجدِ خوارزم کہ سولہ ہزارستون پرہے، باقی عام مساجد اگرچہ دس ہزار گزمکسر ہوں مسجدِ صغیر ہیں اور ان میں دیوارِ قبلہ تک بلاحائل مرورناجائز‘‘۔

( فتاوی رضویہ، جلد 7، صفحہ 257،رضافاؤنڈیشن ،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

19ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/9جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں