عصر و مغرب کے بعد سونا

سوال:سنا ہے عصر کے بعداورمغرب و عشاء کے درمیان نہیں سونا چاہیے کیا یہ درست ہے؟

یوزر آئی ڈی:ذاکر حسین

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

عصر کے بعد نہیں سونا چاہیے کہ اس سے عقل زائل ہونے کا اندیشہ ہے ایسے ہی مغرب و عشاء کے درمیان سونا مکروہ ہے البتہ تھکاوٹ یا عذر کی بنا پر سونے میں حرج نہیں۔ابو یعلیٰ نے حضرت عائشہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا سے روایت کی،کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: ’’من نام بعد العصر فاختل عقله فلا يلومن إلا نفسه ‘‘ترجمہ: جو شخص عصر کے بعد سوئے اور اس کی عقل جاتی رہے تو وہ اپنے ہی کو ملامت کرے۔

(المسند أبي یعلی،مسند عائشہ رضی اللّٰہ عنہا، الحدیث:4897 ،جلد4،صفحہ278،)

بحر الرائق میں ہے: وقيد الشارح كراهة الحديث بعدها بغير الحاجة أما لها فلا ترجمہ: اور شارح نے حدیث کی کراہت کو مقید کیا ہے عصر کے بعد بغیر حاجت سونے کو بہرحال حاجت ہو تو مکروہ نہیں۔

(البحر الرائق شرح كنز الدقائق،جلد1،صفحہ260،دارالکتب،الاسلامی)

صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علامہ مولانامُفْتِی محمد امجد علی اَعْظمی عَلَیْہِ الرحمہ فرماتے ہیں:دن کے ابتدائی حصہ میں سونا یا مغرب و عشا کے درمیان میں سونا مکروہ ہے۔

(بہارشریعت،جلد3،حصہ16،صفحہ439،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

21شوال المکرم1444ھ/11مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں