دوران سفر سنن و نوافل پڑھنے کا حکم

سوال:کیا سفر میں صرف قصر نماز پڑھیں گے یا سنتیں اور نفل بھی پڑھنے ہوں گے؟

یوزر آئی ڈی:علامہ احمد فیضی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

دوران سفر حالت امن و سکون میں سنن مؤکدہ بھی پڑھنا ہوں گی اور سنن غیر مؤکدہ و نوافل بھی پڑھیں تو بہتر ہے اور اگر دوران سفر بھاگ دوڑ ہو یا ان و سکون نہ ہو تو سنتیں نہ پڑھنے میں حرج نہیں۔فتاوی عالمگیری میں ہے :و بعضھم جوزوا للمسافر ترك السنن و المختار انہ لایاتی بھا فی حال الخوف و یاتی بھا فی حال القرار و الامن ھکذا فی الوجیز الکردری ترجمہ: بعض فقہائےکرام نے مسافر کیلیے سنتوں کو چھوڑنا جائز قرار دیا ہے اور مختار یہ ہے کہ خوف کی حالت میں سنتیں ادا نہ کرے، اور قرار (سکون) اور امن کی حالت میں سنتوں کو ادا کرے ایسے ہی “وجیز کردری” میں ہے.

(فتاوی عالمگیری، جلد اول، صفحہ 139، دارالفکر، بیروت)

صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں : سنتوں میں قصر نہیں بلکہ پوری پڑھی جائیں گی, البتہ خوف اور رواروی کی حالت میں ہو معاف ہیں, اور امن کی حالت میں پڑھی جائیں گی۔

(بہارشریعت جلد اول حصہ چہارم, صفحہ 744 مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

17ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/7جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں