توبہ کی نیت سے گناہ کرنے کا حکم

سوال:توبہ کی نیت سے گناہ کرنا کیسا؟اور کیا توبہ کی نیت سے کیا گیا گناہ معاف ہو جائے گا؟

یوزر آئی ڈی:انعام اللہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس ارادے سے گناہ کرنا کہ بعد میں توبہ کرلوں گا سخت ترین کبیرہ گناہ ہے البتہ سچے دل سے توبہ کرنا کبیرہ گناہوں یہاں تک کہ کفر و شرک کو بھی مٹا دیتا ہے لہذا ایسا کرنے والے پر سچے دل سے توبہ لازم ہے۔ پردے کے بارے میں سوال جواب کتاب میں ہے:اس ارادے سے گناہ کرنا کہ بعد میں توبہ کرلوں گا یہ اَشَدّ کبیرہ یعنی سخت ترین کبیرہ گناہ ہے ۔

(پردے کے بارے میں سوال جواب،صفحہ69،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: ’’سچی توبہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے وہ نفیس شے بنائی ہے کہ ہر گناہ کے ازالے کو کافی ووافی ہے، کوئی گناہ ایسا نہیں کہ سچی توبہ کے بعد باقی رہے یہاں تک کہ شرک وکفر۔ سچی توبہ کے یہ معنی ہیں کہ گناہ پراس لیے کہ وہ اس کے ربّ عَزَّوَجَلّ َکی نافرمانی تھی، نادِم وپریشان ہو کر‏فوراً چھوڑ دے اور آئندہ کبھی اس گُناہ کے پاس نہ جانے کا سچے دِل سے پُورا عزم کرے، جو چارۂ کار اس کی تلافی کا اپنے ہاتھ میں ہوبجا لائے۔

(فتاوی رضویہ،جلد21،صفحہ121،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

27ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/16جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں