کیا اونٹ میں دس افراد شریک ہوسکتے ہیں

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا اونٹ میں دس افراد شریک ہوسکتے ہیں؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

ایک اونٹ میں زیادہ سے زیادہ سات افراد شریک ہوسکتے ہیں اس سے زیادہ افراد کا شامل ہونا جائز نہیں ہے.

“سنن ابی داؤد” میں ہے :عن جابر بن عبد الله، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «البقرة عن سبعة، والجزور عن سبعة»

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: گائے سات افراد کی طرف سے ہے اور اونٹ سات افراد کی طرف سے ہے 

(سنن ابی داؤد ج3  کتاب الضحایا باب في البقر والجزور عن كم تجزئ؟ ص 97 مطبوعة المکتبة العصریة الصیدا-البیروت)

اور دوسری روایت میں ہے : عن جابر بن عبد الله، أنه قال: «نحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحديبية البدنة عن سبعة، والبقرة عن سبعة»

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے فرمایا  ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ حدیبیہ کے موقع پر اونٹ سات افراد کی طرف سے نحر کرتے اور گائے سات افراد کی طرف سے ذبح کرتے تھے

(سنن ابی داؤد ج3  کتاب الضحایا باب في البقر والجزور عن كم تجزئ؟ ص 98 مطبوعة المکتبة العصریة الصیدا-البیروت )

“الھدایۃ” میں ہے :وتجوز عن ستة أو خمسة أو ثلاثة، ذكره محمد رحمه الله في الأصل، لأنه لما جاز عن السبعة فعمن دونهم أولى، ولا تجوز عن ثمانية أخذا بالقياس فيما لا نص فيه 

اور (گائے یا اونٹ) چھ یا پانچ یا تین افراد کی طرف سے بھی کفایت کرتے ہیں اسی کو امام محمد علیہ الرحمۃ نے “اصل (مبسوط)” میں ذکر کیا ہے کیونکہ جب سات افراد کی طرف سے کفایت کریں گے تو اس سے کم میں تو بدرجہا اولی کفایت کریں گے اور آٹھ افراد کی طرف سے کفایت نہیں کریں گے جس بارے میں نص وارد نہیں ہوئی پر قیاس کرتے ہوئے.

(الھدایۃ فی شرح بدایۃ المبتدی ج4 کتاب الاضحیۃ ص356 مطبوعہ دارالاحیاء التراث العربی بیروت).

“البنایۃ فی شرح الھدایۃ” میں ہے: (ولا تجوز عن ثمانية) يعني لا تجزئ البقرة أو البدنة أكثر من سبعة عن عامة العلماء

اور آٹھ افراد کی طرف سے کفایت نہیں کریں گے یعنی اکثر علماء کے نزدیک گائے یا اونٹ سات سے زیادہ افراد کی طرف سے کفایت نہیں کریں گے .

(البنایۃ فی شرح الھدایۃ ج 12 کتاب الاضحیۃ ص16 مطبوعہ دارالکتب العلمیہ البیروت-لبنان ).

“فتاوی عالمگیری” میں ہے:ولا يجوز بعير واحد ولا بقرة واحدة عن أكثر من سبعة، ويجوز ذلك عن سبعة وأقل من ذلك، وهذا قول عامة العلماء

نہ ہی ایک اونٹ اور نہ ہی ایک گائے سات سے زیادہ افراد کی طرف سے کفایت کرے گی اور یہی اکثر علماء کا قول ہے 

(الفتاوی الھندیۃ ج5 کتاب الاضحیۃ الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب ص 297  دار الفکر -البیروت )

واللہ تعالی اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب

مجیب :عبدہ المذنب ابو معاویہ زاہد بشیر عطاری مدنی

نظرثانی:ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری المدنی زیدمجدہ

11/07/2021