نماز جنازہ میں فاتحہ پڑھنا کیسا ہے؟     

نماز جنازہ میں فاتحہ پڑھنا کیسا ہے؟

           الجواب بعون الملك الوهاب

 نماز جنازہ میں فاتحہ تلاوت کی نیت سے پڑھنا منع ہے البتہ دعا کی نیت سے فاتحہ پڑھنا جائزہے کیونکہ نماز جنازہ میں قرأت نہیں ہے۔

مصنف ابن ابی شیبۃ ج2 ص192,193 پر ہے: حدثنا أبو بكر قال ثنا إسماعيل بن علية، عن أيوب، عن نافع، أن ابن عمر كان (لا يقرأ في الصلاة على الميت)

حضرت نافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نماز جنازہ میں قرأت نہیں کرتے تھے

(مصنف ابن ابی شیبۃ ج2 ص192 مکتبۃ الرشید الریاض)

حدثنا أبو معاوية، عن الشيباني، عن سعيد بن أبي بردة، عن أبيه، قال: قال له رجل: أقرأ على الجنازة بفاتحة الكتاب؟ قال(لا تقرأ)

حضرت سعید بن بردۃ اپنے والد سے روایت کرتےہیں فرمایا کہ ان سے ایک شخص نے پوچھا کیا میں نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھ لوں؟ تو فرمایا: نہ پڑھو

(مصنف ابن ابی شیبۃ ج2 ص193 مکتبۃ الرشید الریاض)

بحرالرائق شرح کنزالدقائق کتاب الجنائز ج2 ص 321 پر ہے:ولم یذکر القرأة لانها لم تثبت عن رسول الله صلي الله عليه وآلہ وسلم. وفی المحیط والتجنیس.ولو قرأ الفاتحة فيها بنية الدعا فلا بأس به وان قرأها بنية القرأۃ لا يجوز لأنها محل الدعاء دون القرأة

یعنی اور نماز جنازہ میں قرأت کاذکر نہیں کیاجاتا کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت نہیں ہے اور “محیط اور تجنیس” میں ہے اور اگر نماز جنازہ میں فاتحہ دعا کی نیت سے پڑھی تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر اسے قرأت کی نیت سے پڑھا تو یہ جائز نہیں ہے کیونکہ یہ دعا کا محل ہے نہ کہ قرأت کا

(بحرالرائق شرح کنزالدقائق”کتاب الجنائز ج2 ص321 مکتبۃ الرشیدیہ سرکی روڈ کوئٹہ)

درمختار باب صلاۃ الجنازۃ ج1 ص120 پر ہے: (ولا قراءة ولا تشهدفيها) عندنا تجوز بنية الدعاء، وتكره بنية القراءة لعدم ثبوتها فيها عن عليه الصلاة والسلام

یعنی نماز جنازہ میں نہ ہی قرأت ہے اور نہ ہی تشہد  ہمارے احناف کے نزدیک نماز جنازہ میں قرأت کرنا دعا کی نیت سےجائز ہے اورقرأت کی نیت سے مکروہ ہے کیونکہ یہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت نہیں ہے

(در مختار کتاب صلاۃ,باب صلوۃ الجنازۃ ج1ص120 مطبوعه دارالکتب العلمیه)

صدر الشریعۃ مولانا امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ اللہ القوی بہارشریعت ج1حصہ 4 ص838 پر لکھتے ہیں: نماز جنازہ میں  قرآن بہ نیت قرآن یا تشہد پڑھنا منع ہے اور بہ نیت دُعا و ثنا الحمد وغیرہ آیات دعائیہ و ثنائیہ پڑھنا جائز ہے.

(بہارشریعت ج1 حصہ 4 ص 838 مکتبۃ المدینہ)

لہذا ان دلائل سے ثابت ہوا کہ نمازہ جنازہ میں  فاتحہ تلاوت کی نیت سے پڑھنا منع ہے ہاں  اگر کسی کو کوئی اور دعا یاد نہ ہوتو اب وہ فاتحہ دعا کی نیت سے پڑھ لے تو حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم و رسولہ اعلم

کتبہ عبدہ المذنب ابو معاویہ زاہد بشیر مدنی