مسجد میں اذان دینا کیسا ہے

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس  مسئلہ میں کہ مسجد میں اذان دینا کیسا ہے؟

الجواب بعون الملک الوہاب

مسجد میں پانچ وقتہ اور جمعہ کی اذان دینا خلاف سنت و مکروہ ہے اذان مسجد سے باہر دینی چاہیے۔ فتاوٰی عالمگیری میں ہے: الاذان انما یکون فی المئذنۃ اوخارج المسجد لایؤذن فی المسجد ترجمہ : اَذان مئذنہ (مینارے)پر کہی جائے یا خارج مسجد، مسجد کے اندر اذان نہ دی جائے۔

((فتاوٰی ہندیہ     الباب الثانی فی الاذان        جلد 1، صفحہ 55، نورانی کتب خانہ پشاور    ))

بحر الرائق میں ہے:لایؤذن فی المسجدترجمہ :مسجد کے اندر اذان نہ دی جائے۔

(( البحرالرائق    کتاب الصلوٰۃ     باب الاذان      جلد 1 صفحہ 255))

 سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں : بیشک فقہ حنفی کی معتمد کتابوں میں مسجد کے اندر اذان کو منع فرمایا اور مکروہ لکھا ہے۔ کبھی منقول نہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یا خلفائے راشدین نے مسجد کے اندر اذان دلوائی ہو، اگر اس کی اجازت ہوتی تو بیان جواز کے لئے کبھی ایسا ضرور فرماتے۔ملتقطا

((فتاویٰ رضویہ جلد 5 صفحہ 397))

 مزید فرماتے ہیں :فقہائے کرام نے مسجد میں اذان دینے کو مکروہ فرمایا ۔

((فتاوٰی رضویہ، جلد5،صفحہ413))

بہار شریعت میں ہے:مسجد  میں  اَذان کہنا، مکروہ ہے۔

((بہار شریعت جلد 1، حصہ 3 ،صفحہ 471 مکتبۃ المدینہ کراچی ))

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب

کتبہ : انتظار حسین عطاری المدنی

نظر ثانی: ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ

تاریخ : 10 اگست 2021 مطابق 28 ذی الحجہ 1442ھ بروز منگل