قرآن پڑھنے کی منت

قرآن پڑھنے کی منت

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے منت مانی کہ اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو میں دس قرآن پاک پڑھوں گا، اب وہ کام ہوگیا تو کیازید پر دس قرآن پاک پڑھنا واجب ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

صورت مسئولہ میں قرآن پاک کی تلاوت کی منت ماننا شرعی منت نہیں اور اسے پورا کرنا واجب نہیں البتہ بہتر یہ ہے کہ اسے پورا کرلیا جائے۔

درمختار میں ہے:

”ولونذر التسبیحات دبر الصلوۃ لم یلزمہ“

ترجمہ:نماز کے بعد تسبیحات پڑھنے کی منت مانی تو لازم نہیں۔

اس کے تحت رد المحتار میں ہے :

”وکذا لو نذر قراءۃ القرآن“

ترجمہ:یعنی اسی طرح اگر قرآن پڑھنے کی منت مانی (تو وہ بھی لازم نہیں )(ر د المحتا ر ،جلد:5،صفحہ:542،مطبوعہ: کوئٹہ)

اسی میں ہے:

”ولا يصح النذر بقراءة القرآن وصلاة الجنازة وتكفين الموتى“

ترجمہ:میت کو کفن دینے کی منت ،نماز جنازہ پڑھنے کی منت اور تلاوتِ قرآن کی منت درست نہیں ہوتی۔(ردالمحتار مع الدر المختار، ج 05، ص 67، مطبوعہ کوئٹہ)

مجمع الانہرمیں ہے :

”لم يلزم الناذر ما ليس من جنسه فرض كقراءة القرآن وصلاة الجنازة ودخول المسجد“

ترجمہ:یعنی جس کی جنس سے فرض نہ ہووہ منت ماننے والے پر لازم نہیں ہوتی جیساکہ کہ قرآن پاک کی تلاوت،نمازجنازہ اور مسجد میں داخل ہونا۔(مجمع الانھر ،جلد2،صفحہ274،مطبوعہ کوئٹہ)

فتاوی رضویہ میں ہے:

”وضو وغسل وتلاوت قرآن وسجدہ تلاوت واتباعِ جنازہ وغیرہ کے یہ چیزیں نذر وتعلیق سے لازم نہیں ہوجاتیں۔“ (فتاوی رضویہ،جلد13 ،صفحہ257، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

طحطاوی شریف میں ہے

”وعلل عدم الوجوب في القهستاني بأن لزومها للصلاة لا لعينها“

ترجمہ:قہستانی میں اس منت کے واجب نہ ہونے کی علت یہ بیان کی گئی ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت نماز کے لیئے لازم(یعنی واجب و فرض) ہے نہ کہ مستقل طور پر ۔(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح، صفحہ 693 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ)

بدائع الصنائع میں ہے

”(ومنها) أن يكون قربة مقصودة، فلا يصح النذر بعيادة المرضى وتشييع الجنائز والوضوء والاغتسال ودخول المسجد ومس المصحف والأذان وبناء الرباطات والمساجد وغير ذلك وإن كانت قربا؛ لأنها ليست بقرب مقصودة…… ومن مشايخنا من أصل في هذا أصلا فقال: ما له أصل في الفروض يصح النذر به“

ترجمہ:اور اس میں ان امور کی قسم کھائی جائے جن سے قرب مقصود ہو اور وہ عبادات مقصودہ ہیں پس مریض کی عیادت جنازے میں حاضری وضو اور غسل مسجد میں دخول قرآن مجید کو چھونے اور اذان دینے کی سرائے اور مساجد بنانے کی وغیرہ کی کیونکہ اگرچے ثواب ہوگا مگر ان سے قرب مقصود نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔اور ہمارے مشائخ نے فرمایا اس میں اصل یہ ہے کہ وہ اصل(فرض) کی قبیل سے ہو پس اگر وہ فرائض کی اصل سے نہیں تو اس کی نذر ماننا صحیح نہیں۔(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع جلد 5 صفحہ 82 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ)

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ : فیصل رشید

۲۶ صفر المظفر ۱۴۴۵

۱۳ ستمبر ۲۰۲۳

اپنا تبصرہ بھیجیں