اگر کسی نے بچپن میں چوری کی اور اب احساس ہوا تو توبہ کے ساتھ اور کیا کرے؟

اگر کسی نے بچپن میں چوری کی اور اب احساس ہوا تو توبہ کے ساتھ اور کیا کرے؟

نابالغی میں اگر کسی نے چوری کی تو مکلف نہ ہونے کی وجہ سے گناہ تو نہیں ہوا لیکن چونکہ یہ مالی معاملہ ہے لہذا وہ ذمہ سے ساقط نہیں ہوگا، تو اب اسے چاہیے کہ جس کے پیسے چرائے اگر اس کا معلوم ہو تو اسے وہ رقم لوٹائے،اگر وہ نہ رہا ہو تو اس کے وارثوں کو لوٹائے اور اگر نہ اس کا پتا ہے نہ اس کے وارثوں کا اور ملنے کی امید بھی نہیں تو شرعی فقیر کو اتنی رقم صدقہ کردے۔فتاوی رضویہ میں ہے:”(جو مال) چوری سے حاصل کیا اس پرفرض ہے کہ جس جس سے لیا ان پر واپس کردے، وہ نہ رہے ہوں اُن کے ورثہ کو دے، پتا نہ چلے تو فقیروں پرتصدق کرے۔۔الخ“ (فتاوی رضویہ،جلد23،صفحہ552)

اپنا تبصرہ بھیجیں