قرض دار مستحق زکوۃ ہے اور ایک شخص زکوۃ کی رقم سے قرض دار کا قرضہ اتارنا چاہتا ہے اگر وہ قرض خواہ کو ڈائریکٹ زکوۃ کی رقم دے دے تو اس کی زکوۃ ادا ہوجائے گی؟

قرض دار مستحق زکوۃ ہے اور ایک شخص زکوۃ کی رقم سے قرض دار کا قرضہ اتارنا چاہتا ہے اگر وہ قرض خواہ کو ڈائریکٹ زکوۃ کی رقم دے دے تو اس کی زکوۃ ادا ہوجائے گی؟

قرض دار اگر مستحق زکوۃ ہے اور وہ کسی کو اپنا قرض اتارنے کا کہتا ہے اور وہ شخص زکوۃ کی نیت سے قرض خواہ کو رقم دے دے تو اس کی زکوۃ ادا ہوجائے گی کیونکہ مستحق زکوۃ کی اجازت ہونے کی وجہ سے قرض خواہ کا قبضہ اس قرض دار مستحق زکوۃ کا قبضہ شمار ہوگا اور زکوۃ ادا ہوجائےگی۔ بحرالرائق میں ہے :” لو قضى دين الحي إن قضاه بأمره جاز، ويكون القابض كالوكيل له في قبض الصدقة كذا في غاية البيان وقيده في النهاية بأن يكون المديون فقيرا“ ترجمہ: زندہ شخص کی اجازت سے اگر ( کسی نے مال زکوٰۃ سے ) اس کا قرض ادا کر دیا ، تو جائز ہے ( یعنی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی ) اور قبضہ کرنے والا ( قرض خواہ ) مقروض کی طرف سے صدقہ میں قبضہ کے وکیل کی طرح ہوگا ۔ جیسا کہ غایۃ البیان میں ہے ۔ نہایہ میں اس چیز کی قید لگائی ہے کہ مقروض فقیرِ شرعی ہو۔

( البحر الرائق،جلد 2،کتاب الزکوٰۃ ،باب مصرف الزکوٰۃ،صفحہ 261،مطبوعہ بیروت )

اپنا تبصرہ بھیجیں