بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ قسمت کی دیوی تم پر مہربان ہے یہ بولنا کیسا؟

بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ قسمت کی دیوی تم پر مہربان ہے یہ بولنا کیسا؟

لفظ دیوی کے لغت میں معنی دیوتا کی بیوی ہے جو کہ ہندوؤں کا معبود باطل ہے اوراس کے بت پر بھی دیوی کا اطلاق ہوتا ہے،لہذا قسمت کی دیوی مہربان ہے کا معنی یہ بنے گا کہ قسمت کے فیصلے کرنے والی دیوی(خدا) مہربان ہے جو کہ کفریہ معنی ہے لہذا ایسا بولنا ناجائز ہے لیکن چونکہ مسلمان اس کو بطور محاورہ کہتے ہیں اور ان کی مراد دیوی سے خدا نہیں ہوتی نہ ہی وہ ایسا عقیدہ رکھتے ہیں لہذا کہنے والے پر حکم کفر نہیں۔حبیب الفتاوی میں بطور تمثیل کسی پر خالص ہندوؤں کے الفاظ مثلا مندر،پنڈت،دیوتا وغیرہ کے استعمال سے متعلق سوال ہوا تو جوابا ارشاد ہوا:” کسی مثال یا واقعی یا فرضی مَثَلْ بیان کرنے کا یہ مقصد ہرگز نہیں ہوتا کہ جس کے لئے مثالِ مذکور یا کہاوت کہی گئی ہے وہ شخص اس کا صحیح مصداق ہے اور یہ قول و مثال اس پر بعینہ صادق آتی ہے۔ بلکہ مثال و قول کے پیش کرنے کا اصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ اس کے نتیجہ سے فائدہ حاصل کیا جائے۔۔۔ لہٰذا مثال مذکور بیان کرنے والے پر کوئی ایسا حکم شرعی صادر نہیں کیا جاسکتا جو اسے دائرہ اسلام سے خارج کردے۔ لیکن ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کے لئے اس قسم کی مثال بیان کرنے سے اجتناب و احتراز کرنا چاہئے اور مہذب و معقول مثال بیان کرنا چاہئے۔۔ فریق دوم کی مثال بھی نامناسب ہے۔ چونکہ اس میں بھی رام رام کا لفظ استعمال کرنا اچھا نہیں ہے۔ اگر یوں کہا جاتا کہ ’’بغل میں چھری اور منہ میں توبہ توبہ‘‘ تو یہ مثال مناسب قرار پاتی۔“(حبیب الفتاوی،جلد4،صفحہ370،شبیر برادرز)

اپنا تبصرہ بھیجیں