ایک شخص سفرشرعی پر جارہا تھا اسی وقت نماز کا وقت شروع ہوگیا مگر اس نے اس وقت نماز نہیں پڑھی اور اپنے مقام پر پہنچا تو نماز کا وقت باقی تھا وہیں نماز ادا کی تو اب وہ قصر پڑھے گا یا پوری؟

ایک شخص سفرشرعی پر جارہا تھا اسی وقت نماز کا وقت شروع ہوگیا مگر اس نے اس وقت نماز نہیں پڑھی اور اپنے مقام پر پہنچا تو نماز کا وقت باقی تھا وہیں نماز ادا کی تو اب وہ قصر پڑھے گا یا پوری؟

نماز قصر یا پوری پڑھنے میں آخر وقت کا اعتبار ہوتا ہے،لہذاجس مقام پر وہ شخص سفر کر کے گیا ہے اگر وہاں وہ مقیم تھایعنی وہاں 15 دن یا اس سے زیادہ رہنے کا ارادہ تھا یا وہ مقام اس کا وطن اصلی تھا تو پوری نماز ادا کرے گا اور اگر مسافر تھا وہ قصر پڑھے گا۔درمختار میں ہے:”والمعتبر فی تغییر الفرض آخر الوقت وھو قدرما یسع التحریمہ فان کان المکلف فی آخرہ مسافرا وجب رکعتان والا فاربع“یعنی:اور تغییر فرض(قصر یا پوری پڑھنے) میں آخر وقت کا اعتبار ہے اور اس کی مقدار یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ جتنا وقت ہو تو اگر مکلف آخر وقت میں مسافر ہو تو اس پر دو رکعت واجب ہیں اگر مسافر نہ ہو بلکہ مقیم ہو تو چار۔

(درمختار،صفحہ106،دار الکتب العلمیہ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

ابوالبنات فراز عطاری مدنی

09جمادی الاول5144 ھ24نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں