اگر وتر کا سلام پھیرنے سے پہلے فجر کا وقت داخل ہو جائے تو کیا وتر ہو جائیں گے ؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ اگر وتر کا سلام پھیرنے سے پہلے فجر کا وقت داخل ہو جائے تو کیا وتر ہو جائیں گے ؟ بینوا توجروا۔

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔

اگر وتر کا سلام پھیرنے سے پہلے فجر کا وقت داخل ہو جائے تو وتر ہوجائیں گے؛ کیونکہ ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ اگر وقت کے اندر اندر تکبیرِ تحریمہ کہہ لی تو نماز ہو جاتی ہے، سوائے تین نمازوں کے، کیونکہ ان میں وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے سلام پھیرنا ضروری ہے اور وتر ان نمازوں میں داخل نہیں ہیں۔

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر میں ہے: ” لو شرع في الوقتية عند الضيق ثم خرج الوقت في خلالها لم تفسد “۔
ترجمہ: کسی نے اگر وقت تنگ ہونے کے وقت وقتی نماز شروع کر دی پھر نماز پڑھنے کے دوران وقت ختم ہو گیا تو نماز نہیں ٹوٹے گی۔ ( مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر، باب قضاء الفوائت، جلد 01، صفحہ 146، مطبوعہ دار إحياء التراث العربي )۔

فتاویٰ شامی میں ہے: ” وبالتحريمة فقط بالوقت يكون أداء عندنا “۔
ترجمہ: ہمارے نزدیک وقت کے اندر اندر تکبیرِ تحریمہ کہہ لینے سے نماز ادا ہو جاتی ہے۔ ( رد المحتار علی الدر المختار، جلد 02، صفحہ 63، مطبوعہ دار الفکر بیروت )۔

صدر الشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں: ” وقت میں اگر تحریمہ باندھ لیا تو نماز قضا نہ ہوئی بلکہ ادا ہے۔ مگر نماز فجر و جمعہ و عیدین کہ ان میں سلام سے پہلے بھی اگر وقت نکل گیا نماز جاتی رہی “۔ ( بہارِ شریعت، جلد 01، حصہ 04، صفحہ 701، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی )۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

سگِ عطار ابو احمد محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

اپنا تبصرہ بھیجیں