ظہر کی چارسنتیں اکٹھی پڑھی جائیں گی یا دو دو رکعت کرکے؟

ظہر کی چارسنتیں اکٹھی پڑھی جائیں گی یا دو دو رکعت کرکے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ظہر سے پہلے جو چارسنتیں پڑھی جاتی ہیں کیا ان کو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم دو دو رکعت میں ادا کرتے تھےیا ایک ہی سلام سے چار پڑھتے تھے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھا کرتے تھے اور آپ علیہ السلام نے اسی پر مداومت (ہمیشگی) فرمائی ۔ لہذا اگر کسی نے دو دو رکعتیں کرکے یہ چار پڑھیں تو سنت مؤکدہ ادا نہ ہوں گی۔

سنن ترمذی میں عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :

” عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يصلي أَربع ركعات بعد الزوال، لا يسلم إلا في آخرهن“

ترجمہ :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ علیہ السلام زوال کے بعد چار رکعت پڑھا کرتے تھے ، آپ علیہ السلام آخر میں ہی سلام پھیرا کرتے تھے ۔ (سنن ترمذی ، باب ما جاء فی الصلاۃ عند الزوال ،حدیث 478، جلد 1 ،صفحہ 488)

سنن ابن ماجہ میں ہے:

” عن أبي أيوب، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي قبل الظهر أربعا إذا زالت الشمس، لا يفصل بينهن بتسليم، وقال: “إن أبواب السماء تفتح إذا زالت الشمش “

ترجمہ : ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب سورج زائل ہو جاتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھا کرتے تھے ، ان کے درمیان سلام کے ساتھ فاصلہ نہ فرماتے ، اور ارشاد فرماتے : بیشک زوالِ شمس کے وقت آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ (سنن ابن ماجه، باب فی الأربع الرکعات قبل الظہر، جلد 1 ،صفحہ 365 ،دار الکتب العلمیہ بیروت)

بدایع صنائع میں ہے:

” عن أبي أيوب الأنصاري أنه کان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي بعد الزوال أربع ركعات فقلت: ما هذه الصلاة التي تداوم عليها يا رسول الله؟ فقال: هذه ساعة تفتح فيها أبواب السماء فأحب أن يصعد لي فيها عمل صالح فقلت: أفي كلهن قراءة؟ قال: نعم فقلت: بتسليمة أم بتسليمتين؟ فقال بتسليمة واحدة“

ترجمہ : ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زوال کے بعد چار رکعت پڑھا کرتے تھے ، میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم: یہ کون سی نماز ہے جس پر آپ مداومت (ہمیشگی) فرماتے ہیں ؟ارشاد فرمایا: اس ساعت میں آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ،میرے لئے نیک عمل کا چڑھنا اس (ساعت)میں مجھے پسند ہے ، تو میں نے عرض کی : کیا تمام( رکعتوں) میں قراءت ہے ؟ ارشاد فرمایا : ہاں ، میں نے عرض کی: ایک سلام کے ساتھ ہیں یا دو سلام کے ساتھ ؟ ارشاد فرمایا: ایک سلام کے ساتھ ۔ (بدایع صنائع ، فصل بیان ما یکرہ من سنن الصلاۃ ، جلد 1 ، صفحہ 285 ، دار الکتب العلمیہ بیروت)

محیط برہانی میں ہے:

” قبل الظهر أربع ركعات لا فصل بينهن إلا بالتشهد، يريد به أنه يصليها بتسليمة واحدة وتحريمة واحدة، ولو أدها بتحريمتين لا يكون معتدا بها عندنا“

یعنی ظہر سے پہلے چار رکعت ہیں تشہد کے علاوہ کسی فاصلے کے بغیر ، اس سے مراد یہ ہے کہ ایک سلام اور ایک تحریمہ کے ساتھ انہیں پڑھے ،اور اگر دو تحریمہ کے ساتھ ادا کرے گا تو ہم احناف کے نزدیک یہ شمار نہ ہوں گیں ۔ ( محیط برہانی ، فصل فی التطوع قبل الفرض و بعدہ ، جلد 1 ،صفحہ 444 ، دار الکتب العلمیہ بیروت)

بہار شریعت میں ہے:

” جو سنتیں چار رکعتی ہیں مثلاً جمعہ و ظہر کی تو چاروں ایک سلام سے پڑھی جائیں گی یعنی چاروں پڑھ کر چوتھی کے بعد سلام پھیریں ، یہ نہیں کہ دو دو رکعت پر سلام پھیریں اور اگر کسی نے ایسا کیا تو سنتیں ادا نہ ہوئیں ۔“ ( بہار شریعت، سنن و نوافل کا بیان ،حصہ چہارم ، جلد 1 ،صفحہ 668، مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ اعلم و رسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ

کتبہ

ارشاد حسین عفی عنہ

08/05/2023

اپنا تبصرہ بھیجیں