ایک فاسق مسلمان کا کہنا کہ فلاں کافر مرنے سے پہلے مسلمان ہوگیا تھا

ایک فاسق مسلمان کا کہنا کہ فلاں کافر مرنے سے پہلے مسلمان ہوگیا تھا

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زیدقادیانی تھااورقادیانیت کے ساتھ مشہوربھی تھااس کاانتقال ہوگیاتولوگوں نے اس کاجنازہ پڑھنے اورمسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنے سے منع کردیا،زیدکے ایک مسلمان فاسق معلن (اعلانیہ گناہ کرنے والے )بیٹے نے لوگوں سے کہاکہ میرے سامنے نے میرے باپ نے قادیانیت سے توبہ کرلی تھی اورنمازیں بھی پڑھی تھی جبکہ بقیہ دیگرافراداس کے اپنے سامنے ایمان لانے کی تصدیق نہیں کرتے ، صرف یہ ایک ہی فاسق معلن شخص اس بات کی خبردے رہاہے ۔مذکورہ صورت میں زید کومسلمان جانیں گے یاقادیانی؟اوراس کی نمازجنازہ اورتدفین کے بارے میں کیاحکم ہے ؟مدلل جواب عطافرمادیں۔

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الوہاب اللہم ہدایۃالحق والصواب

کوئی ایک مسلمان نیک شخص گواہی دے کہ فلاں قادیانی نے توبہ کرکے اسلام قبول کرلیا تھا تو اس کی گواہی قبول کرتے ہوئے اس مرنے والے کو مسلمان سمجھا جاتا ہے لیکن اگر مسلمان نیک نہ ہو فاسق معلن ہے تو اس کی گواہی قبول نہیں کی جاتی اور مرنے والے کے ساتھ غیر مسلموں والے معاملات کیے جائیں ۔ لہذا مذکورہ مسئلہ میں اس مرنے والی کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائی گی اور نہ ہی مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے۔

تتارخانیہ میں ہے

’’ذمی مات فشہد عشرۃ من النصاریٰ انہ اسلم لایصلی علیہ بشھادتہم وکذا لو شہد فساق من المسلمین ‘‘

ترجمہ:ذمی مر ا اور دس عیسائیوں نے گواہی دی کے یہ مسلمان ہوگیا تھا تو ان عیسائیوں کی گواہی پر اس مرنے والے کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی ،اسی طرح مسلمانوں میں سے فساق کی گواہی پر بھی نہیں پڑھی جائے گی۔ (الفتاوٰی التتارخانیۃ،کتاب الشہادۃ،الفصل شہادۃ اہل الکفر،جلد12،صفحہ40،مکتبہ فاروقیہ،کوئٹہ)

المحیط البرہانی میں ہے

’’رجل من أہل الذمۃ مات فشہد مسلم عدل أو مسلمۃ أنہ أسلم قبل موتہ وأنکر أولیاؤہ من أہل الذمۃ ذلک، فمیراثہ لأولیائہ من أہل الذمۃ بحالہ وإنہ ظاہر، قال: وینبغی للمسلمین أن یغسلوہ ویکفنوہ ویصلون علیہ۔۔۔وشہادۃ الفساق من المسلمین علی إسلامہ لا تقبل ولا یصلی علیہ بشہادتہم‘‘

یعنی ذمی میں سے کوئی شخص مرگیا اور مسلمان عادل مردیا عادلہ مسلمان عورت نے گواہی دی کہ اس نے موت سے قبل اسلام قبول کرلیا تھا اور مرنے والے کے ذمی اولیاء نے اسلام قبول کرنے کا انکار کیا تووراثت اولیاء کے لئے ہوگااورمسلمانوں کے لئے واجب ہے کہ اسے غسل دیں اور کفن پہنا کر اس پر نماز پڑھیں۔ مسلمانوں میں فساق کی شہادت کافر کے اسلام پر قبول نہیں ہوگی اور اس شہادت کی وجہ سے کافر پر نماز نہیں پڑھی جائے گی۔(المحیط البرہانی ،کتاب الشہادات،الفصل الحادی عشر فی شہادۃ أہل الکفر والشہادۃ علیہم،جلد8،صفحہ412،دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

واللہ و رسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ

ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری

13 شعبان المعظم 1444ھ۔ 06 مارچ 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں