اقامت کے وقت حی علی الصلوۃ و حی علی الفلاح پر دائیں بائیں منہ کرنا

اقامت کے وقت حی علی الصلوۃ و حی علی الفلاح پر دائیں بائیں منہ کرنا

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں ہے کہ اقامت پڑھتے وقت جب حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح پڑھتے ہیں تو کیا چہرے کا رخ دائیں بائیں پھیر ناچاہیے ؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت کا شرعی حکم یہ ہے کہ یہ اقامت مثل اذان ہے لہذا مستحب ہے کہ اقامت کہنے والا حی علی الصلاۃ پر دائیں اور حی علی الفلاح پر بائیں جانب منہ پھیرے کہ ان جملوں میں قوم سےخطاب ہے تو چہرہ بھی انہیں کی طرف کیا جائے ۔

بدایع صنائع میں ہے:

” أن يأتي بالأذان والإقامة مستقبل القبلة۔۔۔ أنه إذا انتهى إلى الصلاة والفلاح حول وجهه يمينا وشمالا۔۔۔ولأن هذا خطاب للقوم فيقبل بوجهه إليهم إعلاما لهم، كالسلام في الصلاة“

ترجمہ : یعنی اذان و اقامت قبلہ کی طرف منہ کر کے پڑھے ، اور جب حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح پر پہنچے تو دائیں بائیں چہرہ پھیرے کیونکہ یہ قوم سے خطاب ہے تو اعلان کرتے ہوئے چہرے کے ساتھ انکی جانب متوجہ ہو ، جیسے نماز میں سلام (کرتے وقت ہوتے ہیں )۔ ( بدائع صنائع ، فصل فی سنن الاذان ،جلد 1 ،صفحہ 149 ،دار الکتب العلمیہ بیروت)

فتاوی رضویہ شریف میں ہے :

” اذان واقامت میں دونوں حیّ علی الصلٰوۃ دائیں طرف منہ پھیر کرکہے اور دونوں حیّ علی الفلاح بائیں طرف۔یہی صحیح ہے ۔“ (فتاوی رضویہ ،اجمالی فہرست ، جلد 19 ،صفحہ 19، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

بہار شریعت میں ہے:

”اِقامت میں بھی حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ کے وقت دہنے بائیں مونھ پھیرے۔“ ( بہار شریعت ، اذان کا بیان ، حصہ سوم ، جلد 1 ،صفحہ 474، مکتبۃ المدینہ کراچی)

فتاوی خلیلیہ میں ہے:

” اقامت مثل اذان ہے لھذا اقامت میں بھی حی علی الصلوٰۃ اور حی علی الفلاح کے موقع پر دائیں بائیں منہ پھیرے ، یہ صرف ایک امر مستحب ہے اس کی خاطر باہم لڑنا جھگڑنا اور انتشار پھیلانا سخت ممنوع ہے ۔“ ( فتاوی خلیلیہ ،باب الاذان ، جلد 1 ،صفحہ 209 ، ضیاء القرآن پبلی کیشنز)

واللہ اعلم و رسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم

کتبہ

ارشاد حسین عفی عنہ

18/05/2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں