تشہد میں شہادت کی انگلی اٹھانا سنت موکدہ ہے یا غیر موکدہ

تشہد میں شہادت کی انگلی اٹھانا سنت موکدہ ہے یا غیر موکدہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص نماز کے قعدہ میں شہادت کی انگلی اٹھانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اگر کوئی نہ اٹھائے تو کیا اس پر اسے کوئی گناہ ہو گا یا نہیں؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

التحیات میں کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے  شہادت کی اُنگلی کے ذریعے اشارہ کرنا سنت غیر موکدہ ہے اور یہ  صحیح احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہے اور اِس کا درست طریقہ یہ ہے کہ جب نمازی التحیات میں کلمہ شہادت(اَشْهَدُ اَن لَّا اِلٰهَ اِلَّا ﷲ) پر پہنچے ، تو دائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی اور ساتھ والی اُنگلی بند کرے، انگوٹھے اور بیچ کی اُنگلی کا حلقہ بنائے اور” لَا “پر شہادت  کی اُنگلی اٹھائے اور” اِلَّااللہ  “پررکھ دے اورسب اُنگلیاں پہلےکی طرح سیدھی کرلے ۔اگر کوئی یہ انگلی نہ اٹھائے تو گناہ نہیں لیکن ترک سنت ہے۔

   مسلم شریف میں ہے

”عن عامر بن عبد اللہ  بن الزبير، عن أبيه، قال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا قعد يدعو، وضع يده اليمنى على فخذه اليمنى، ويده اليسرى على فخذه اليسرى، وأشار بإصبعه السبابة، ‌ووضع ‌إبهامه على إصبعه الوسطى“

ترجمہ:حضرت عامر اپنےوالد حضرت  عبدا للہ  بن زبیر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب قعدہ  میں بیٹھتےتوکلمہ پڑھتے ،تو اپنا دایاں  ہاتھ اپنی دائیں ران پر اور اپنا بایاں  ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھتے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے اور انگوٹھے کو درمیان والی اُنگلی پر رکھتےیعنی انگوٹھے اور انگلی کا  حلقہ بنا لیتے۔(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ   باب صفۃ الجلوس فی الصلا ة ، جلد 1 ، صفحہ 260 ،  مطبوعہ :لاھور )

نورالایضاح مع مراقی الفلاح میں ہے

”والإشارة في الصحيح بالمسبحة عند الشهادة“

ترجمہ:صحیح قول میں کلمہ شہادت پڑھتے وقت شہادت والی انگلی کیساتھ اشارہ کرنا( سنت ہے ۔)

اسکے تحت مراقی میں ہے

”وتسن الإشارة في الصحيح لأنه صلى الله عليه وسلم رفع أصبعه السبابة ومن قال إنه لا يشير أصلا فهو خلاف الرواية والدراية“

ترجمہ:اشارہ کرنا صحیح قول میں سنت ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی انگلی کو اٹھایا ہے اور جس نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اشارہ فرمایا ہی نہیں تو یہ بات روایت و درایت کے خلاف ہے ۔( نور الایضاح مع مراقی الفلاح کتاب الصلاۃ باب شروط الصلاۃ و ارکانھا فصل فی سننھا صفحة 146 مکتبہ المدینہ کراچی)

درمختار میں ہے:

”وفي الشرنبلالية عن البرهان: الصحيح أنه يشير بمسبحته وحدها، يرفعها عند النفي ويضعها عند الإثبات. واحترز بالصحيح عما قيل لا يشير لأنه خلاف الدراية والرواية۔ وفي العيني عن التحفة الأصح أنها مستحبة. وفي المحيط سنة“

ترجمہ:اور شرنبلالی میں برہان کے حوالے سے ہے کہ صحیح یہ ہے کہ صرف مسبحہ یعنی شہادت والی انگلی سے اشارہ کرے نفی کے وقت اٹھائے گا۔ اور اثبات کے وقت گرا دے۔ صحیح کہہ کر اس سے احتراز کر لیا جو کہا گیا کہ اشارہ نہ کرے۔ کیونکہ یہ روایت و درایت کے خلاف ہے۔ اور عینی میں تحفہ سے ہے کہ یہ مستحب ہے اور محیط میں ہے کہ یہ سنت ہے۔(درمختار،كتاب الصلاة،آداب الصلاة،1/ 505،دارالفكر بيروت)

ردالمحتار میں ہے:

”أنها سنة، يرفعها عند النفي ويضعها عند الاثبات، وهو قول أبي حنيفة ومحمد، وكثرت به الآثار والاخبار فالعمل به أولى، فهو صريح في أن المفتى به هو الاشارة بالمسبحة مع عقد الأصابع على الكيفية المذكورة لا مع بسطها فإنه لا إشارة مع البسط عندنا، ولذا قال في منية المصلي: فإن أشار يعقد الخنصر والبنصر ويحلق الوسطى بالابهام ويقيم السبابة“

ترجمہ:التحیات میں شہادت کی انگلی اٹھانا سنت ہے،نفی پر اٹھائے اور اثبات یعنی ’’أن الا اللہ‘‘پر رکھ دے ،یہی امام اعظم ابو حنیفہ اور امام محمد علیہ الرحمہ کا قول ہے ،اِسی پر کثیر احادیث و آثار مروی ہیں ،لہٰذا اِسی پر عمل اولیٰ ہے اور یہ روایات اس بات میں صریح ہیں کہ مفتی بہ قول یہ ہے کہ بقیہ انگلیوں کو بیان کردہ کیفیت کے مطابق بند کرکے شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے ،نہ کہ ہاتھ کوپھیلا کر ،کیونکہ ہمارے نزدیک ہاتھ پھیلا کر اشارہ نہیں کیا جائے گا،اسی وجہ سے منیۃ المصلّی میں کہا:جب اشارہ کرے تو چھوٹی اور اس کےساتھ والی انگلی کو بند کرے،انگوٹھے اور درمیان والی انگلی سے حلقہ بنائے اور شہادت کی انگلی کو اٹھائے۔(ردالمحتار مع الدرالمختار، کتاب الصلاۃ ،باب صفۃ الصلاۃ، جلد1، صفحہ508، دارالفكر بيروت)

اسی میں ہے:

”(قوله وفي المحيط سنة) يمكن التوفيق بأنها غير مؤكدة“

ترجمہ:مصنف کا قول اور محیط میں ہے کہ یہ سنت ہے۔ دونوں اقوال میں یوں تطبیق دینا ممکن ہے کہ اشارہ کرنا سنتِ غیرمؤکدہ ہے۔(ردالمحتار كتاب الصلاة،آداب الصلاة،1/ 510،دارالفكر بيروت)

بہار شریعت میں ہے:

” شہادت پر اشارہ کرنا (سنت)ہے یوں کہ چنگلیا اور اسکے پاس والی کو بند کر لے انگوٹھے اور بیچ کی انگلی کا حلقہ باندھے اور لا پر کلمہ کی انگلی اٹھائے اور الا پر رکھ دے اور سب سنگلیاں سیدھی کر لے ۔ “(بہار شریعت جلد 1 حصہ 3 سنن نماز صفحہ نمبر 534 مکتبہ المدینہ کراچی)

اللہ اعلم و رسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم

کتبہ ابو اویس محمد ریحان عطاری

25 ربیع الاول 1445

12 اکتوبر 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں