نماز میں ستر ڈھانپنا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ نماز کے دوران عورت رکوع کرے اور کوئی نیچے ہو کر ڈوپٹے کے پیچھے کی طرف سے دیکھے تو ستر نظر آجاتا ہے جیسے گردن وغیرہ،اسی طرح بعض مرد کپڑوں کے نیچے چادر پہنتے ہیں جب سجدے میں جائیں تو کوئی نیچے ہو کر دیکھے تو رانیں نظر آجائیں تو کیا نماز ہوجائے گی؟

بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون الملک الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

ستر عورت نماز کی شرائط میں سے ہے،مرد کا ستر ناف کے نیچے سے گھٹنوں کے نیچے تک ہے اور آزاد عورت کے لئے چہرے کی ٹکلی، ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلووں کے سوا سارا بدن ستر ہے۔دوسروں سے ستر فرض ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان اعضاء کو اس طرح چھپایا جائے کہ کوئی اِدھر اُدھر سے نہ دیکھ سکے،معاذ اللہ اگر کسی نے نیچے جھک کر ان اعضاء کو دیکھا تو نماز نہیں ٹوٹے گی۔
در مختار میں ہے:”و ھی للرجل ما تحت سرتہ الی ما تحت رکتبہ۔۔۔۔و للحرۃ جمیع بدنھا خلا الوجہ و الکفین و القدمین”ترجمہ: مرد کے لئے ناف کے نیچے سے گھٹنوں کے نیچے تک ستر ہے اور آزاد عورت کے لئے چہرے کی ٹکلی،ہتھیلوں اور تلووں کے علاوہ سارا بدن ستر عورت ہے۔(الدر المختار مع الرد المحتار،جلد 2،کتاب الصلاۃ،باب شروط الصلاۃ،صفحہ 93 تا 96،دار المعرفہ)
اسی میں ہے:”و الشرط سترھا عن غیرہ” ترجمہ: جن اعضاء کا نماز میں چھپانا ضروری ہے اس میں شرط یہ ہے کہ دوسروں سے چھپایا جائے۔
اس کے تحت فتاوی شامی میں ہے:”عن رؤیۃ غیرہ من الجوانب لا من الاسفل”ترجمہ: دوسروں سے اس طرح چھپایا جائے کہ وہ اطراف سے نہ دیکھ سکیں نہ کہ نیچے سے۔”(الدر المختار مع رد المحتار،جلد 2،کتاب الصلاۃ،باب شروط الصلاۃ،صفحہ 102،دار المعرفہ)

عالمگیری میں ہے:”ولو کان علیہ قمیص لیس علیہ غیرہ و کان اذا سجد لا یری احد عورتہ لکن لو نظر الیہ انسان من تحتہ رای عورتہ فھذا لیس بشئی”ترجمہ:اور اگر نمازی نے صرف ایک قمیص میں نماز پڑھی اس کے علاوہ اس نے کچھ نہیں پہنا اور اس حالت میں جب وہ سجدہ کرتا ہے تو کوئی اس کا ستر عورت نہیں دیکھ پاتا لیکن اگر کوئی شخص نیچے سے اس کی طرف نظر کرے تو اس کا ستر نظر آجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں نماز نہیں ٹوٹے گی۔(عالمگیری،جلد 1،کتاب الصلاۃ،باب شروط الصلاۃ،صفحہ 65،دار الکتب العلمیہ)

بہار شریعت میں ہے:”اوروں سے ستر فرض ہونے کے یہ معنی ہیں کہ اِدھر اُدھر سے نہ دیکھ سکیں،تو معاذ ﷲ اگر کسی شریر نے نیچے جھک کر اعضا کو دیکھ لیا، تو نماز نہ گئی۔(بہار شریعت،جلد 1،حصہ 3،صفحہ 482،مکتبۃ المدینہ)

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ : ابو بنتین محمد فراز عطاری مدنی بن محمد اسماعیل

ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ

( مورخہ 9 فروری، 2022 بمطابق 7 رجب المرجب،1443ھ بروز بدھ)

اپنا تبصرہ بھیجیں