ہمارے علاقے میں نکاح پڑھانے کی اجرت طے نہیں کی جاتی بلکہ گھر والے اپنی خوشی سے رقم دے دیتے ہیں ایسا کرنا کیسا؟

ہمارے علاقے میں نکاح پڑھانے کی اجرت طے نہیں کی جاتی بلکہ گھر والے اپنی خوشی سے رقم دے دیتے ہیں ایسا کرنا کیسا؟

نکاح پڑھانے کی عموما اجرت دی جاتی ہے لہذا اس کا طے کرلینا بہتر ہے لیکن اگر اجرت طے نہ کی یا اس علاقے میں ایک خاص رقم دینا رائج ہے اور اس میں کمی بیشی بھی ہوتی ہے مگر یہ معاملہ نزاع(جھگڑے) کا باعث نہیں ہوتا تو یہ صورت بھی جائز ہے۔جہاں نزاع کا اندیشہ نہ ہو وہاں اجرت طے نہ کرنے کے حوالے سے کتب فقہ میں مسائل موجود ہیں،چنانچہ ھدایہ میں ایک مسئلہ بیان ہوا کہ دایہ سے کھانااور کپڑا دینے پر اجارہ ہوا مگر کوئی اجرت معلومہ نہیں تھی تو امام اعظم نے اس کو جائز فرمایا اور اس کی دلیل یہ بیان کی گئی:”ان الجھالۃ لا تفضی الی المنازعۃ“یعنی:یہ جہالت نزاع کی طرف لے جانے والی نہیں۔

اس کے تحت بنایہ میں ہے:”ولا یمنع الا الجھالۃ المفضیۃ الی المنازعۃ“یعنی:ایسی جہالت جو نزاع کی طرف لے جانے والی ہو وہی ممنوع ہے۔(بنایہ شرح ھدایہ،جلد10،صفحہ291،دارالکتب العلمیہ)

محیط بر،ہانی میں ہے:” والمعروف فيما بين الناس كالمشروط وبهذا جازت الاجارة“یعنی:جو لوگوں میں معروف ہو وہ مشروط کی طرح ہوتا ہے اور اسی سبب سے اجارہ بھی جائز ہوگا۔

(محیط برہانی،جلد4،صفحہ101،دار الکتب العلمیہ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

ابوالبنات فراز عطاری مدنی

08جمادی الاول5144 ھ23نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں