اگر کوئی دکان پر کسٹمر لاتا ہے اور دکاندار سے کہتا ہے کہ میں کسٹمر لایا ہوں لہذاکمیشن دو جبکہ کسٹمر کو اس کا علم نہیں ہوتا ایسا کرنا کیسا؟

اگر کوئی دکان پر کسٹمر لاتا ہے اور دکاندار سے کہتا ہے کہ میں کسٹمر لایا ہوں لہذاکمیشن دو جبکہ کسٹمر کو اس کا علم نہیں ہوتا ایسا کرنا کیسا؟

اگر کوئی شخص خود چل کر کسٹمر کو دکاندار کے پاس لے جائے اور اسے معیاری چیز دلوائے اور دکاندار سے پہلے سے عرف کے مطابق کمیشن طے کرلے تو دکاندار سے کمیشن لینا جائز ہوگا اگرچہ کسٹمر کو علم نہ ہو۔شامی میں ہے:”ان مشی لہ فدلہ فلہ اجر المثل للمشی لاجلہ،لان ذلک عمل یستحق بعقد الاجارۃالا انہ غیر مقدر بقدر فیجب اجر المثل“یعنی:اگر وہ شخص گاہک کے لئےچل کر رہنمائی کرے تواس کی رہنمائی کے لئےچلنے کے سبب اجرت مثل لینا جائز ہوگا اس لئے کہ چلنا ایسا عمل ہے کہ عقد اجارہ کے سبب وہ اجرت کا مستحق ہوگا مگر یہ کہ (عرف سے ہٹ کر) کمیشن طے کرنے سے طے نہیں ہوگا لہذااجرت مثل واجب ہوگی۔

(شامی،جلد9،صفحہ159،دار المعرفہ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

ابوالبنات فراز عطاری مدنی

09جمادی الاول5144 ھ24نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں