یہ شعر کہنا کیسا:”آدم کے کسی روپ کی تحقیر نہ کرنا پھرتا ہے زمانے میں خدا بھیس بدل کر“؟

یہ شعر کہنا کیسا:”آدم کے کسی روپ کی تحقیر نہ کرنا پھرتا ہے زمانے میں خدا بھیس بدل کر“؟

معلوم کیا گیا شعر کفریہ ہے کیونکہ اللہ پاک کا کسی اور روپ میں آنا محال اور کفر ہے۔محقق مسائل جدیدہ مفتی نطام الدین مصباحی دامت برکاتہم العالیہ سے چند اشعار کے متعلق سوال ہوا جس میں ایک شعر یوں تھا:”کوئی پوچھے کہ تم نے کیا دیکھا شکل انسان میں خدا دیکھا“تو جوابا ارشاد فرمایا:”یقینا یہ اشعار صریح کفریات پر مشتمل ہیں۔۔ان اشعار میں قائل نے انسان کے بدن میں اللہ عزوجل کےسرایت کرنے اور اس میں داخل ہونے کا دعوی کرکے جتایا ہے کہ انسان اور اللہ دونوں ایک ہیں چاہے اسے خدا کہو یا انسان جب کہ اللہ تبارک و تعالی کسی بدن میں سرایت کرنے یا گھسنے سے پاک و منزہ ہے۔“

(آپ کے مسائل،صفحہ45،مکتبہ برہان ملت)

اپنا تبصرہ بھیجیں