مسلمانوں بچ کر رہنا

مسلمانوں بچ کر رہنا

پیشکش: صدائے قلب

آج کل نجدی خارجی قرآنی آیات وا حادیث کے مفہوم میں تحریف کرکے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وہ آیات و احادیث جو کفار و بتوں کے کے لئے ہیں انہیں گھما پھرا کر مسلمانوں اور اولیاء کرام پر منطبق کرتے ہیں ۔آئے دن نئے سے نئے پوسٹر میں مسلمانوں کو مشرک اور بدعتی ثابت کرنے کی مذموم کوشش کرتے ہیں۔آیت واحادیث کا مطلب کچھ ہے لیکن ثابت کچھ اور کیا جاتا ہے۔ ان نجدیوں خارجیوں کی تاریخ اور یہ بُری عادت بہت پرانی ہے جس کی صحابی رسول حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہمانے مذمت کی ہے چنانچہ بخاری شریف کی حدیث پاک ہے ” وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَرَاهُمْ شِرَارَ خَلْقِ اللَّهِ، وَقَالَ: «إِنَّهُمُ انْطَلَقُوا إِلَى آيَاتٍ نَزَلَتْ فِي الكُفَّارِ، فَجَعَلُوهَا عَلَى المُؤْمِنِينَ» “ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما خارجی گروہ کو ساری مخلوق سے بُرا جانتے تھے اور فرمایا: ان لوگوں نے اپنا طریقہ یہ بنا لیا ہے کہ جو آیات کفارو مشرکین کے حق میں نازل ہوئی ہیں ان کو مومنوں پر چسپاں کر دیتے ہیں ۔

(صحیح بخاری ، کتاب استتابۃ المرتدین والمعاندین وقتالہم،باب قتل الخوارج والملحدین۔۔جلد9،صفحہ16،دار طوق النجاۃ)

خارجی وہ گمراہ فرقہ ہے جو جنگ صَفَّین کے بعد حضرت علی کرَّمَ اللہ ُوَجْہَہُ الکریم کی نصرت و حمایت سے دستبر دار اور آپ کے خلاف بغاوت پر کمر بستہ ہو کر آپ کی جماعت سے خارج ہوگیا اور خارجی کہلایا۔ یہی وہ گروہ ہے

جس نے حضرت علی سمیت ہزارہا صحابہ کرام کو کافر و مشرک ٹھہرایااور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ودیگر مسلمانوں سے جہاد سمجھتے ہوئے جنگیں کیں۔بعد میں انہی خارجیوں کا لیڈر نجد میں عبدالوہاب نجدی ہوا ،جس کے فتنے آج پوری دنیا میں جاری ہیں۔ آج نجدی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علم غیب کے منکرہیں جبکہ انہی بے دینوں کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غیبی خبر فرمائی ہے”تَحْقِرُونَ صَلاَتَكُمْ مَعَ صَلاَتِهِمْ، يَقْرَءُونَ القُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ أَوْ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ “ ترجمہ:ان کی نمازوں ،روزوںاوراعمال کے سامنے تم اپنی نمازوں،روزوں اور اعمال کو حقیر جانو گے۔وہ قرآن بہت پڑھیں گے جو ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گا ۔اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیرکمان سے نکلتا ہے۔    

(صحیح البخاری،کتاب فضائل القرآن ،جلد6،صفحہ197،دار طوق النجاۃ)

پتہ چلا کہ موجودہ نجدی جس طرح بڑے نمازی پرہیزی،اہل علم،قرآن وحدیث کی باتیں کرنے والے ، اس پر عمل پیرا ہونے کا دعوی کرنے والے ہیں،یہ سب دکھلاوا ہے، بغیر عقیدہ صحیح کے کوئی عمل قبول نہیں۔لہذا مسلمان ہرگز ان نجدیوں کے نیک اعمال کا دھوکہ نہ کھائیں یہ گستاخ ہیں اورتصرفاتِ اولیاء کے منکر ہیں۔یہ بتوں والی آیات کو مزارات اولیاء پر چسپاں کرتے ہیں اور انہیں مثلِ بت ثابت کرتے ہیں۔ عبد الوہاب نجدی خارجی کہتا ہے:” میری لاٹھی محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)سے بہتر ہے کیونکہ اس سے سانپ مارنے کا کام لیا جا سکتا ہے اور محمد مر گئے ان سے کوئی نفع باقی نہ رہا۔“             

(اوضح البراہین، صفحہ 103)

انہی نجدی خارجیوں نے جہاد کے نام پر چندے کھائے اور جہاد اور مدارس کو پوری دنیا میں بدنام کروادیا۔ یہی آج کافروں کے اشاروں پر پاکستان میں دہشت گردی کررہے ہیں۔ اس لئے کہ یہ فقط اپنے سوا تمام مسلمانوں کو بدعتی ومشرک سمجھتے ہیں۔ ان کی کتب میں لکھا ہے جو یارسول اللہ ،یاغوث کہنے والا ہوا اس کا قتل کرنا جائز ہے چنانچہ ایک نجدی لکھتا ہے:” جس نے یارسول اللہ، یاعباس، یا عبدالقادر وغیرہ کہا اور ان سے ایسی مدد مانگی جو صرف اللہ دے سکتا ہے جیسے بیماروں کو شفاء ، دشمن پر مدد اور مصیبتوں سے حفاظت وہ سب سے بڑا مشرک ہے اس کا قتل حلال ہے اور اس کا مال لوٹ لینا جائز ہے ۔یہ عقیدہ اس صورت میں بھی شرک ہوگا جب کہ ایسا کہنے والا فاعل مختار اللہ ہی کو سمجھتا ہو اور ان حضرات کو محض سفارشی اور شفاعت کرنے والا جانتا ہو۔“                     (کتاب العقائد، صفحہ 111)

   

اللہ کے پیارے محبوب نے ان کی یہی نشانی بتائی ہے چنانچہ بخاری شریف کی حدیث پاک ہے ” يَقْتُلُونَ أَهْلَ الإِسْلاَمِ، وَيَدَعُونَ أَهْلَ الأَوْثَانِ “ترجمہ: یہ اہل اسلام کو قتل کریں گے اور بتوں پرستوں کو چھوڑ دیں گے۔    

(صحیح البخاری،کتاب احادیث الانبیاء ،جلد4،صفحہ137،دار طوق النجاۃ)

آج یہ بھی نشانی واضح ہے موجودہ نجدیوں نے مزارات کو شرک کے اڈے سمجھ کر شہید کیا،مسلمانوں کو مشرک سمجھ کر شہید کیا۔ انکی کتب دیکھ لیں ہر تیسری چوتھی کتاب شرک کے موضوع پر ہے،ہر تقریر شرک و بدعت پر ہے۔آج پکڑے جانے والے دہشت گرد خود اعتراف کرتے ہیں کہ ہمیں یہی کہا گیا تھا کہ ان مسلمانوں کو قتل کرنا امریکہ کے کفار مارنے سے زیادہ ثواب ہے ۔لیکن ہمارے لیڈر اورہمارا میڈیا ان گمراہوں کو بے نقاب نہیں کرتا۔اسی گستاخانہ اور گندے عقیدے کے سبب یہ نجدی خارجی نہ صرف جہنمی ہیں بلکہ جہنم کے کتے ہیں چنانچہ ابن ماجہ کی حدیث پاک ہے” عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْخَوَارِجُ كِلَابُ النَّارِ» “ ترجمہ:حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: خارجی جہنم کے کُتے ہیں۔

            (سنن ابن ماجہ،باب فی ذکر الخوارج،جلد1،صفحہ61،دار إحیاء الکتب العربیۃ)    

مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ ان کے فریب سے بچیں ،اپنا تعلق اہل سنت وجماعت سے رکھیں اور جو بھی مسئلہ درپیش ہو علمائے اہل سنت سے رابطہ فرما ئیں۔ اللہ عزوجل مسلمانوں کے عقائد اور ملک پاکستان کی خیر فرمائے ۔ آمین۔

اپنا تبصرہ بھیجیں