بریانی اچھی بناتی تھی

بریانی اچھی بناتی تھی

پیشکش: صدائے قلب

مسند الفردوس کی حدیث پاک ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں”إِذا ظَهرت الْبدع ُفِي أمتِي فليظهر الْعَالم علمَه فَإِن لم يفعل فَعَلَيهِ لعنةُ الله “ترجمہ:جب میری امت میں گمراہیاں ظاہر ہوں تو عالم کو چاہیے کہ وہ اپنا علم ظاہر کرے(یعنی اپنے علم سے ان گمراہوں کا مقابلہ کرے)اگر اس عالم نے ایسا نہ کیا تو اس پر اللہ عزوجل کی لعنت۔

( الفردوس بماثور الخطاب،جلد1،صفحہ321،حدیث1271، دارالکتب العلمیہ، بیروت )

اس حدیث پاک میں ہر عالم دین پر لازم کیا گیا کہ وہ فتنوں کے دور میں اپنا علم ظاہر کرے اور معاشرے میں بڑھتی ہوئی گمراہیوں کو حسبِ استطاعت روکنے کی کوشش کرے۔اپنے علم کو اپنی عبادت تک محدود رکھنا یااس خوف سے گمراہ فرقوں کی قرآن وحدیث کی روشنی میں تردید نہ کرنا کہ لوگ مجھے کہیں شدت پسند یا فرقہ واریت پھیلانے والا نہ کہیں، یہ عالم کی شان نہیں۔

ہر ذی شعور جانتا ہے کہ دن بدن فتنے بڑھ رہے ہیں ۔ا س وقت جن مسائل کا سامنا ہے وہ درج ذیل ہیں:

٭قرآن وحدیث کے نام پر مسلمانوں کو فقہ حنفی سے دورکرنا اور کرامات اولیاء کا منکر بنانا،فقہ حنفی اور عقائد اہل سنت کی تائید میں موجود احادیث کو ضعیف ثابت کرنا۔

٭ نام نہاد اسلامی اسکالرز جن میں جاوید غامدی،مرزا انجینئر سرفہرست ہیں۔ جاوید غامدی سیکولر و لبرل قسم کا شخص ہے اوراحادیث کا منکر ہے،یہ عقلی دلائل دے کر لوگوں کو شرعی احکامات کا منکر بناتا ہے۔ انجینئر مرزا اردو ترجمے پڑھ کر اسکالر بنا بیٹھا ہےاوراہل سنت کے عقائد و نظریات اور بزرگان دین کی کرامات کا مذاق اڑاتا ہے۔سوشل میڈیا پر مرزا کی آئے دن نئی سے نئی ویڈیو گمراہی پر مبنی عام ہورہی ہوتی ہے۔

یہ دونوں لوگوں کو فقہ و مسلک سے آزاد ہوکر سوچنے کی دعوت دے رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ عام عوام فرقہ واریت سے بدظن ہوکر خود کو اہل سنت بھی نہیں کہتی بلکہ کہتی ہے کہ ہم بس مسلمان ہیں ،حالانکہ سب جانتے ہیں کہ حدیث پاک میں واضح کردیا گیا ہے کہ ایک فرقہ جنت میں جائے گا۔صحابہ و تابعین سے اہل سنت و جماعت کا جنتی ہونا ثابت ہے ۔خود کو مسلمان تو ہر گمراہ شخص کہتا ہے بلکہ قادیانی بھی اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں۔

٭سیکولر اور لبرل طبقہ کو سرکاری اور میڈیا کی سپورٹ ہے اور دن بدن یہ علماء اور مدارس کے خلاف پروپیگنڈہ کررہے ہیں۔عام عوام میں دن بدن علماءاور مدرس کے متعلق منفی تاثر بڑھ رہا ہے ، آئے دن فواد چوہدری،حسن نثار جیسے لوگ دین کے خلاف زہر اگلتے ہیں۔

٭دہریت کا یہ حال ہے کہ فیس بک پر نام مسلمانوں والے ہیں لیکن اللہ عزوجل کی ذات کا انکار کررہے ہیں، اسلامی احکامات پر اعتراضات اور گستاخانِ رسول کی تائید کررہے ہوتے ہیں۔

٭ شیعہ فرقہ دن بدن تبرا(صحابہ کرام کو گالیاں دینے) میں بڑھتا جارہا ہے اور اس کی ایک وجہ اہل سنت میں موجود نیم رافضی مولویوں اور صلح کلی لوگوں کا ہونا ہے۔اہل تشیع کی کئی ویب سائیٹس اور فیس بک آئی ڈیز ہیں جن میں وہ خلفاء ثلاثہ(حضرت ابوبکر صدیق،حضرت عمر فاروق اور حضرت عثمان غنی) اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان میں بے ادبیاں کررہے ہیں۔ایک کلپ میں شیعہ ذاکر نماز میں حضرت ابوبکر صدیق ، حضرت عمر فاروق،حضرت عثمان ،حضرت عائشہ صدیقہ ،حضرت حفصہ اور دیگر صحابہ کرام علیہم الرضوان کا نام لے کر ان پر معاذ اللہ لعنت بھیج رہا تھا۔

طاہر القادری،حنیف قریشی اور ریاض حسین جیسے مولوی عام عوام کو یہ تاثر دے رہے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دفاع کرنے والے ناصبی اوراہل بیت کے گستاخ ہیں۔ کئی جاہل و نالائق گدی نشین پیری فقیری کے نام پر شیعہ عقائد و نظریات کو تقویت دے کرنہ صرف خود حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر طعن و تشنیع کررہے ہیں بلکہ اپنے مریدین کا بھی بیڑہ غرق کررہے ہیں۔

ان تمام حالات میں علمائے کرام کو چاہیے کہ وہ گمراہ فرقوں ،سیکولرو لبرل لوگوں کے نظریات کی تردید کرنے کے ساتھ ساتھ خاص طور پرشیعوں اور جومولوی اہل سنت کے نام پرمسلمانوں کو امیر معاویہ کاگستاخ بنارہے ہیں ان کا محاسبہ کریں۔ عام عوام کو صحابہ کرام علیہم الرضوان کا گستاخ بننے سے روکیں۔آج حضرت امیر معاویہ کی گستاخیاں ہورہی ہیں ،اگر ان کو بروقت نہ روکا گیا تو عنقریب دیگر صحابہ کرام علیہم الرضوان کی بھی کردار کشی شروع ہوجائے گی جیسا کہ شیعہ فرقہ میں سوائے چار صحابہ کرام کے تمام صحابہ کو بُر ا کہا جاتا ہے۔جس طرح جاہل پیر اور گمراہ مولوی حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان میں گفتگو کرتے ہیں، ڈر ہے کہ کچھ عرصہ بعد یہ حضرت علی شیر خدا رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوشیعہ عقیدہ کی طرح تمام صحابہ کرام سے افضل نہ کہہ دیں، جبکہ کتب قفہ میں مذکور ہے کہ جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے افضل کہے وہ گمراہ ہے۔ملاحظہ ہو خزانۃ المفتین،فتح القدیر،حاشیۃ الشلبی،فتاویٰ بزازیہ،مجمع الانہر اور ردالمحتار۔

بدعقیدہ لوگوں کے عقائد کی تردید کرنا فرقہ واریت اور شدت پسندی نہیں بلکہ یہ بہت بڑی نیکی اور اہم فریضہ ہے۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:”جب کوئی گمراہ بددین رافضی ہو یا مرزائی، وہابی ہو یا دیوبندی وغیرہم خذلہم اﷲتعالیٰ اجمعین (اللہ تعالیٰ ان کو بے یارومددگار چھوڑے ۔ ) مسلمانوں کو بہکائے فتنہ وفساد پیدا کرے تو اس کا دفع اور قلوب مسلمین سے شہبات شیاطین کا رفع فرض اعظم ہے جو اس سے روکتا ہے” یصدون عن سبیل اﷲ ویبغونہا عوجا “میں داخل ہے کہ اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں کجی چاہتے ہیں۔۔۔مسلمانوں پر فرض ہے کہ ایسے گمراہوں، گمراہ گر،و بے دینوں کی بات پر کان نہ رکھیں، ان پر فرض ہے کہ روافض ومرزائیہ اور خود ان بے دینوں یا جس کا فتنہ اٹھتادیکھیں سدباب کریں، وعظ علماء کی ضرورت ہو وعظ کہلوائیں، اشاعت رسائل کی حاجت ہو اشاعت کرائیں، حسب استطاعت اس فرض عظیم میں روپیہ صرف کرنا مسلمانوں پر فرض ہے ۔حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں” لما ظہرت الفتن اوقال البدع فلیظہر العالم علمہ ومن لم یفعل ذٰلک فعلیہ لعنۃ اﷲ والملئکۃ والناس اجمعین لایقبل اﷲ منہ صرفا ولاعدلا“جب ظاہر ہوں فتنے یا فساد یابدمذہبیاں اور عالم اپنا علم اس وقت ظاہر نہ کرے تو اس پر اللہ اور فرشتوں اور آدمیوں سب کی لعنت ہے۔ اللہ اس کا فرض قبول کرے نہ نفل۔“

(فتاویٰ رضویہ،جلد21،صفحہ256،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

دعا ہے کہ اللہ عزوجل علمائے کرام کے علم و عمل میں برکت دے اور ان کو دین متین کی خدمت کرنے اور دفاع اسلام و صحابہ میں اپنی خدمات سرانجام دینے کی توفیق عطافرمائے۔امت مسلمہ کو علمائے کرام کے ساتھ وابستگی و عقیدت نصیب کرے۔ ہمیں اورہماری نسلوں کو بدعقیدگی اورصحابہ کرام کا گستاخ ہونے سے بچائے۔آمین۔

اپنا تبصرہ بھیجیں