سیرت کانفرنس جائز اور میلاد بدعت کیوں؟
سوال: منکرینِ میلاد کا یہ دعویٰ ہے کہ میلاد بدعت و ناجائز ہے کیونکہ دورِ رسالت و صحابہ میں اس کے منانے کا اہتمام و انتظام نہیں ہوا جبکہ دور رسالت و صحابہ میں بھی کئی بار ماہ میلاد تشریف لایا۔ لہذا وضاحت فرمادیجیے۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب: بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
تلخ حقیقت
یہ جو بھی کریں بدعت ایجاد روا ہے
اور ہم جو کریں محفلِ میلاد برا ہے
جو بچہ ہو پیدا تو خوشیاں منائیں
مِٹھائی بٹے اور لڈو بھی آئیں
مبارک کی ہر سُو آئیں صدائیں
مگر جب یومِ جشنِ میلاد آئے
تو بدعت کے فتوے انہیں یادآئیں ،
1۔ یاد رکھیے بدعت و ناجائز تو وہ کام ہوتا ہے جس کی دین میں کوئی اصل نہ ہو مگر عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اصل و بنیاد اور مرجع و مآخذ قرآن و حدیث ، صحابہ کرام ، جمہور اہل علم ، محدثین، و مفسرین، اسلاف و اکابرین بلکہ اجماع امت ہے۔
2۔ اگر کوئی میلاد شریف کا قائل نہ ہو اور دعویٰ یہ کرے کہ دور رسالت و صحابہ میں میلاد نہیں منایا گیا ، تو پھر اُسے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ سیرت کانفرنسیں، سیرت کے جلسے ، سالانہ تبلیغی اجتماعات، اہلحدیث کانفرنسیں، افتتاح بخاری، ختم بخاری، اور مدارس کے دیگر سالانہ پروگرام وغیرہ منعقد کرے۔ یا تو وہ وجہِ فرق بیان کرے کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیوں بدعتِ قبیح ہے اور باقی مذکورہ تقریبات و اُمور کس دلیل سے توحید و سنت کے مطابق ہیں؟
3۔۔۔ ہر بدعت کو بدعتِ قبیح و گمراہی کہنے والا توخود بھی حکمِ بدعت سے نہیں بچ سکے گا کیونکہ اسلام کی تقریبا عبادت بدعت حسنہ سے خالی نہیں۔
ہم ایمان مجمل اور ایمان مفصل یاد کرتے ہیں، اسی طرح چھے کلمہ اور وہ بھی ترتیب سے کہ یہ پہلا کلمہ یہ دوسرا کلمہ اوریہ تیسرا کلمہ ہے اور یہ ان کے نام ہیں، اسی طرح قرآن پاک کے تیس پاروں کی ترتیب، ِان میں رکوع قائم کرنا ،اس پر اعراب لگانا،احادیث کو کتابی شکل میں جمع کرنا،اس کی قِسمیں بنانا کہ یہ صحیح ہے حسن ہے یا ٖضعیف ہے، بخاری، مسلم و دیگر صحاح ستہ اور مروج درسی نصاب صرف و نحوو منطق و بلاغت و دیگر علوم و فنون، اسی طرح رمضان میں تراویح کی جماعت قائم کرنا، (جبکہ اس کے بارے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا نعمت البدعۃ ھذہ یہ بڑی اچھی بدعت ہے)۔بسوں ،گاڑیوں کا سفر کرنا جبکہ ایسا سفر زمانہ پاک میں نہ تھا، اسی طرح نظام جمہوریت، تو کیا یہ سب بدعت ہیں؟یقینا ایسا نہیں تو پھر جشنِ میلاد و محافلِ میلاد کیونکر بدعت ہے؟
4پھریہ کہنا کہ ہر دینی کام بدعت ہے دنیاوی بدعت نہیں۔
ہم کہتے ہیں یہ کیسے صحیح ہوسکتاہے؟ کیونکہ دینی کام کرنے پر ثواب ملتاہے اور دنیاوی جائز کام بھی نیت خیر سے کیاجائے تو ا س پربھی ثواب ملتاہے، جیسا کہ حدیث پاک میں ہے ’’مسلمان سے خندہ پیشانی سے ملنا صدقہ کا ثواب رکھتاہے” اسی اپنے بچوں کو پالنا نیت خیر سے ہوتو ثواب ملتا ہے۔ لہذا ثابت ہوا مسلمان کا ہر دنیاوی کام نیت خیر سے ہوتو ثواب ہے۔
5 پھر یہ کہنا کہ دور صحابہ میں مروج انداز کا کچھ بھی نہیں تھا ۔
تو اس جواب یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا دور ثقافتی اِعتبارسے سادہ تھا۔ اس دور کا ثقافتی اور تاریخی نقطہ نظر سے جائزہ لیں تو اس دور میں مسجدیں سادگی سے بنائی جاتی تھیں، گھر بھی عموما سادہ اور کچے تھے، کھجور کے پتوں اور شاخوں کو استعمال میں لایا جاتا، جب کہ خانہ کعبہ پتھروں سے بنا ہوا۔ وہ چاہتے تو مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی پختہ بنا سکتے تھے مگر اس دور کے معاشرے کی ثقافت اور رسم و رواج سادہ اور فطرت سے انتہائی قریب، ابتدائی تہذیب کا زمانہ تھا۔ کپڑے بھی ایسے ہی تھے جیسے انہیں میسر تھے ۔ کھانا پینا بھی سادہ گویا کہ ہر عمل سادگی کا انداز لیے ہوئے تھا۔ ان کے کھانے پینے، چلنے پھرنے، رہن سہن الغرض ہر چیز میں سادگی نمایاں طور پر جھلکتی نظر آتی تھی ۔ توجب ہر چیز میں یہ انداز واضح طور پر جھلکتا تھا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوشی منانے میں بھی اُن کا انداز یقینا موجودہ دور سے جدا گانہ ہے۔
( تفصیل و تحقیق کے بعد یہ ثابت ہوا سیرت کانفرنسیں اور دیگر تقریبات جب کرنا منع نہیں تو میلاد بھی منع نہیں۔ لھذا میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بدعت تصور کرنا بھی بدعت و ناجائز اور باعثِ محرومی و بے نصیبی کا ہے۔ اس لیے بجائے فرقہ پرستی اور اعتراض والے رویہ کے اصلاح کا پہلو اختیار کیا جائے، ہر چیز کو بدعت و شرک کی عینک سے دیکھنے کی بجائے حقیقت حال پر غور و خوض کیا جائے اور اپنی اصلاح کی جائے)
ہے سوچنے کی بات اسے بار بار سوچ!
جب سرمحشر پوچھیں گے بلاکرسامنے
کیا جواب جرم دوگے تم خدا کے سامنے!
واللہ و رسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبہ بابر عطاری مدنی اسلام آباد
11ربیع الاول1445/ 27ستمبر2023