اگر غلطی سے روزہ وقت افطار سے ایک منٹ پہلے کھول لیا تو کیا حکم ہے؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ اگر غلطی سے روزہ وقت افطار سے ایک منٹ پہلے کھول لیا تو کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا۔

 الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔

اگر غلطی سے روزہ وقتِ افطار سے پہلے کھول لیا  ( خواہ ایک منٹ ہی کیوں نہ ہو ) تو روزہ ٹوٹ جائے گا، اور اس صورت میں اس روزے کی قضاء کرنا لازمی ہو گا، کفارہ نہیں ہو گا۔

درمختار میں ہے: ۔۔ ” او افطر یظن الیوم لیلا و الفجر طالع و الشمس لم تغرب قضیٰ فقط “.

ترجمہ: یا پھر روزہ کھول لیا دن کو رات گمان کرتے ہوئے، حالانکہ فجر طلوع ہو رہی تھی اور سورج نہیں ڈوبا تھا تو فقط قضاء کرے گا۔

( رد المحتار علی الدر المختار، جلد 03، صفحہ 436-439، مطبوعہ دار الفکر بیروت )۔

ہدایہ شریف میں ہے: ۔۔ ” أو أفطر وهو يرى أن الشمس قد غربت فإذا هي لم تغرب ۔۔۔ و عليه القضاء۔

ترجمہ: یا پھر روزہ کھول لیا یہ گمان کرتے ہوئے کہ سورج غروب ہو گیا ہے، حالانکہ وہ غروب نہیں ہوا تھا تو اس پر ( اس روزے کی ) قضاء کرنا لازم ہے۔

( الھدایہ فی شرح بدایۃ المبتدی، جلد 01، صفحہ 126، مطبوعہ دار احیاء التراث العربی- بیروت-لبنان )۔

بہار شریعت میں ہے: ۔۔” یہ گمان کر کے کہ آفتاب ڈوب گیا ہے، افطار کر لیا حالانکہ ڈوبا نہ تھا یا دو شخصوں  نے شہادت دی کہ آفتاب ڈوب گیا اور دو نے شہادت دی کہ دن ہے اور اُس نے روزہ افطار کر لیا، بعد کو معلوم ہوا کہ غروب نہیں ہوا تھا ان سب صورتوں میں صرف قضا لازم ہے، کفارہ نہیں “.

( بہار شریعت جلد 01 ، حصہ پنجم، صفحہ 989، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی )

سیدی و مرشدی امیر اہلسنت، بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ اپنی مایہ ناز تالیف فیضانِ رمضان میں تحریر فرماتے ہیں: ” اِسی طرح گمان کر کے کہ سُورج غُروب ہو چُکا ہے۔ کھا پی لیا اور بعد میں معلوم ہوا کہ سورج نہیں ڈوبا تھا جب بھی روزہ ٹوٹ گیا اور قضا ء کریں۔  ( رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۸۰)

اگر غُروبِ آفتاب سے پہلے ہی سائِرن کی آواز گُونج اُٹھی یا اذانِ مَغْرِب شُروع ہو گئی اور آپ نے روزہ اِفْطَار کرلیا، اور پھر بعد میں معلوم ہوا کہ سائِرَن یا اَذان تَو وَقْت سے پہلے ہی شُروع ہوگئے تھے اِس میں آپ کا قُصُور ہو یا نہ ہو بَہَر حال روزہ ٹوٹ گیا اسے قضاء کرنا ہو گا۔ (ماخوذ مِن رَدِّالْمُحتَار ج۳ص۳۸۳)

مزید ارشاد فرماتے ہیں: آج کل چُونکہ لاپرواہی کا دَور دَورہ ہے اِس لئے ہر ایک کو چاہئے کہ اپنے روزے کی خُود حِفاظت کرے۔سائِرَن ،ریڈیو ،ٹی . وی . کے اِعلان بلکہ مسجِد کی اذان پربھی اکتِفاء کرنے کے بجائے خُود سَحَری وا ِفْطار کے وَقْت کی صحیح  صحیح  معلومات حاصِل کرے ۔ ( فیضان رمضان، صفحہ 151-152، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ).

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ الکریم اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

                 کتبہ

سگِ عطار محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

اپنا تبصرہ بھیجیں